احسن گلفام کی غزل

    احسان ایک مجھ پہ یہ کر جانا چاہئے

    احسان ایک مجھ پہ یہ کر جانا چاہئے ان کو محبتوں سے مکر جانا چاہئے عاشق کوئی ستم یہ بھلا کب تلک سہے زلفوں کو خود بخود ہی سنور جانا چاہئے دیکھو زمانہ پہلے سے کتنا بدل گیا اب زاہدو تمہیں بھی سدھر جانا چاہئے لشکر تمام مد مقابل میں ایک کے دشمن کو میرے شرم سے مر جانا چاہئے ہجرت سہی ...

    مزید پڑھیے

    وحشت دل مری کشکول گدائی مانگے

    وحشت دل مری کشکول گدائی مانگے جسم کی قید سے تدبیر رہائی مانگے کتنی حساس عدالت ہے مرے ملک تری جو کہ مظلوم سے آہوں کی صفائی مانگے ایک قطرہ نہ پلائیں کبھی دیدار کا جو دل مرا ایسے حسینوں سے دہائی مانگے کیا میں دوں گا اسے رسوائی و ذلت کے سوا باپ میرا کبھی میری جو کمائی مانگے ابھی ...

    مزید پڑھیے

    ایسے ہی نہیں اتنی یہ شوقین ہوئی ہے

    ایسے ہی نہیں اتنی یہ شوقین ہوئی ہے تحریر مری خون سے رنگین ہوئی ہے اے عقل گنہ گار تری بات میں آ کر شہر دل جذبات کی توہین ہوئی ہے گزرے گی قیامت ابھی اک سمت گماں سے آنکھوں کو کھلا رکھنے کی تلقین ہوئی ہے اس شہر دل آزار کے ہر کوچے گلی میں خوابوں کی بڑی دھوم سے تدفین ہوئی ہے اٹھتا ہے ...

    مزید پڑھیے