وحشت دل مری کشکول گدائی مانگے

وحشت دل مری کشکول گدائی مانگے
جسم کی قید سے تدبیر رہائی مانگے


کتنی حساس عدالت ہے مرے ملک تری
جو کہ مظلوم سے آہوں کی صفائی مانگے


ایک قطرہ نہ پلائیں کبھی دیدار کا جو
دل مرا ایسے حسینوں سے دہائی مانگے


کیا میں دوں گا اسے رسوائی و ذلت کے سوا
باپ میرا کبھی میری جو کمائی مانگے


ابھی بھٹکا نہیں پوری طرح احسن گلفامؔ
اور تھوڑی سی ذرا راہ نمائی مانگے