Ahmad Waqas Mahrwi

احمد وقاص مہروی

احمد وقاص مہروی کی غزل

    موت ہے اور موت کے خدشات ہیں

    موت ہے اور موت کے خدشات ہیں سنسنی ہے ان دکھے خدشات ہیں خوف پھیلا ہے وبا کے روپ میں قریہ قریہ پل رہے خدشات ہیں گر کوئی تریاق ہے وہ ہے یقیں زہر کی صورت لیے خدشات ہیں اس صدی کے آدمی تو ہیں خدا تو نے ہی پیدا کیے خدشات ہیں دائرہ در دائرہ تشکیک ہے بے طرح پھیلے ہوئے خدشات ہیں تجھ میں ...

    مزید پڑھیے

    اسیر عشق ہوں درد نہاں سونے نہیں دیتا

    اسیر عشق ہوں درد نہاں سونے نہیں دیتا مجھے ڈستی ہے تنہائی مکاں سونے نہیں دیتا جو بخشے تھے بہاروں نے ابھی وہ زخم تازہ ہیں کہ بوئے گل طلسم گلستاں سونے نہیں دیتا مجھے آفاق کی سب منزلیں تسخیر کرنی ہیں یہی جوش جنوں عزم جواں سونے نہیں دیتا نہ وہ سوچوں سے اترے گا نہ آنکھیں چین پائیں ...

    مزید پڑھیے

    عجب نہیں کہ زمیں پاؤں سے سرک جائے (ردیف .. ن)

    عجب نہیں کہ زمیں پاؤں سے سرک جائے ہمارے سر پہ کئی دن سے آسماں بھی نہیں شریف رہ کے گزاری گئی جوانی کا اگرچہ فائدہ کم ہے مگر زیاں بھی نہیں اسے قریب سے دیکھے ہوئے زمانہ ہوا سنا ہے دیکھنے والوں سے اب جواں بھی نہیں میں کوئی دیر کو آیا ہوں اس خرابے میں مری نشست نہیں ہے مرا مکاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    اب کوئی دوست تو ایسا بھی بنایا جائے

    اب کوئی دوست تو ایسا بھی بنایا جائے جس کو ہر رنج و مصیبت میں بلایا جائے توڑ ڈالے ہیں زمانے سے مراسم سارے حال دل کس سے کہیں کس کو سنایا جائے میں نے کرنی ہے ستاروں سے کوئی راز کی بات ابھی کچھ اور مرے قد کو بڑھایا جائے جس کی فطرت میں ہو بس ایک خدا کی پوجا ایسی مٹی سے کوئی بت نہ ...

    مزید پڑھیے