اسیر عشق ہوں درد نہاں سونے نہیں دیتا
اسیر عشق ہوں درد نہاں سونے نہیں دیتا
مجھے ڈستی ہے تنہائی مکاں سونے نہیں دیتا
جو بخشے تھے بہاروں نے ابھی وہ زخم تازہ ہیں
کہ بوئے گل طلسم گلستاں سونے نہیں دیتا
مجھے آفاق کی سب منزلیں تسخیر کرنی ہیں
یہی جوش جنوں عزم جواں سونے نہیں دیتا
نہ وہ سوچوں سے اترے گا نہ آنکھیں چین پائیں گی
خیال پیکر حسن بتاں سونے نہیں دیتا