اب کوئی دوست تو ایسا بھی بنایا جائے
اب کوئی دوست تو ایسا بھی بنایا جائے
جس کو ہر رنج و مصیبت میں بلایا جائے
توڑ ڈالے ہیں زمانے سے مراسم سارے
حال دل کس سے کہیں کس کو سنایا جائے
میں نے کرنی ہے ستاروں سے کوئی راز کی بات
ابھی کچھ اور مرے قد کو بڑھایا جائے
جس کی فطرت میں ہو بس ایک خدا کی پوجا
ایسی مٹی سے کوئی بت نہ بنایا جائے