موت ہے اور موت کے خدشات ہیں
موت ہے اور موت کے خدشات ہیں سنسنی ہے ان دکھے خدشات ہیں خوف پھیلا ہے وبا کے روپ میں قریہ قریہ پل رہے خدشات ہیں گر کوئی تریاق ہے وہ ہے یقیں زہر کی صورت لیے خدشات ہیں اس صدی کے آدمی تو ہیں خدا تو نے ہی پیدا کیے خدشات ہیں دائرہ در دائرہ تشکیک ہے بے طرح پھیلے ہوئے خدشات ہیں تجھ میں ...