اس جیسا یہاں کوئی بھی فن کار نہیں ہے
اس جیسا یہاں کوئی بھی فن کار نہیں ہے قاتل ہے مگر ہاتھ میں تلوار نہیں ہے اٹھوں گا مگر صبح تو ہونے دے مؤذن سونے کے لئے نیند بھی درکار نہیں ہے یوں ہے کہ فقط دیکھ کے ہوتی ہے تسلی معمولی کوئی نقش یا دیوار نہیں ہے درد دل مجروح کوئی سمجھے تو کیسے اس شہر میں مجھ سا کوئی بیمار نہیں ...