ادھر دیکھتے ہیں ادھر دیکھتے ہیں

ادھر دیکھتے ہیں ادھر دیکھتے ہیں
ہمیشہ تری رہ گزر دیکھتے ہیں


سفر ہی نہیں ختم ہوتا ہمارا
مصیبت میں ہم اپنا گھر دیکھتے ہیں


اگرچہ ہمارا نتیجہ نہ نکلا
مگر فیل ہونے کا ڈر دیکھتے ہیں


برستا رہا رات بھر گھر میں پانی
خدا تیری رحمت کا در دیکھتے ہیں


ہنسی مجھ کو آتی ہے تیری ہنسی پر
اخوت کو زیر و زبر دیکھتے ہیں


تمہاری محبت جو حاصل ہوئی ہے
دعاؤں کا اس میں اثر دیکھتے ہیں


سمندر کی لہریں سناتی ہیں احمدؔ
تہہ آب لعل و گہر دیکھتے ہیں