احمد نثار کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    اس سے رشتہ تھا ایک دو پل کا

    اس سے رشتہ تھا ایک دو پل کا اور سالم ہے خوف دل دل کا کتنے طوفان جذب کرتا ہے پیڑ پھر بھی ہرا ہے جنگلے کا آ گئے بوریا نشینوں میں دل مرا ہو گیا ہے مخمل کا ہر طرف تھا نشور کا عالم آ گئے گھر تو جی ہوا ہلکا جب سے آنکھوں میں بجھ گئے سپنے پھر کبھی اشک بھی نہیں چھلکا کوئی موسم ہو وہ ...

    مزید پڑھیے

    تو خود کو دیکھ لے کتنا دراز قامت ہے

    تو خود کو دیکھ لے کتنا دراز قامت ہے ترا فلک تو مرے چاند کی بدولت ہے کسی بھی حال میں ہم خرچ کر نہیں سکتے ہمارا درد تری دی ہوئی امانت ہے مرا وجود ابھی برف کی مثال نہیں بچی ہوئی ابھی اس راکھ میں تمازت ہے جواب اینٹ کا دینا پڑے گا پتھر سے یہی ہے رسم یہاں کی یہی روایت ہے عجیب چار طرف ...

    مزید پڑھیے

    یہ کائنات تو ہے پٹارا فقیر کا

    یہ کائنات تو ہے پٹارا فقیر کا ہوتا نہیں غروب ستارا فقیر کا دنیا مرید بن کے کھڑی ہے مگر ہنوز فاقہ میں ہو رہا ہے گزارا فقیر کا صدقے میں مل گئیں تھیں دعائیں فقیر سے چمکے گا تو حیات ستارا فقیر کا ٹھوکر میں اس کو رکھنا ہی کار ثواب ہے دنیا تو ہے جناب اتارا فقیر کا یہ کیفیات بیان میں ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کیا حشر برپاتی نہیں ہے

    ہوا کیا حشر برپاتی نہیں ہے مری سانسوں کو مہکاتی نہیں ہے یہاں جذبوں کے سوتے پھوٹتے ہیں ندی آنکھوں کی برساتی نہیں ہے کوئی بھی صبح جو ہمدرد نکلے کوئی بھی شام جو گھاتی نہیں ہے مسلسل گھومنے محور پہ اپنے یہ دنیا پھر بھی چکراتی نہیں ہے مکیں سارے ہیں سب کا آشیانہ کسی کا ملک یہ ذاتی ...

    مزید پڑھیے

    خود پر نہیں طیور کی اب دسترس کہ بس

    خود پر نہیں طیور کی اب دسترس کہ بس مستی میں جا رہے ہیں یوں سوئے قفس کہ بس خواہش کہاں عروج سے اتری ہے زیر خاک مضبوط دور سے اسے اس طرح کس کہ بس مہکا ہوا وجود ہے روشن ہے میری خاک ایسے رواں ہے پھر تیری بوئے نفس کہ بس ہر دم ترے خیال نے نیلا کیا بدن سب زہر کھینچ لے مرا اس طرح ڈس کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام