اس سے رشتہ تھا ایک دو پل کا
اس سے رشتہ تھا ایک دو پل کا اور سالم ہے خوف دل دل کا کتنے طوفان جذب کرتا ہے پیڑ پھر بھی ہرا ہے جنگلے کا آ گئے بوریا نشینوں میں دل مرا ہو گیا ہے مخمل کا ہر طرف تھا نشور کا عالم آ گئے گھر تو جی ہوا ہلکا جب سے آنکھوں میں بجھ گئے سپنے پھر کبھی اشک بھی نہیں چھلکا کوئی موسم ہو وہ ...