Ahmad Mushtaq

احمد مشتاق

پاکستان کے معروف ترین اور محترم جدید شاعروں میں سے ایک، اپنے نوکلاسیکی آہنگ کے لیے معروف

One of the leading and reputed Pakistani poets known for his neo-classical tone, equally well-known in India, lives in Houston USA.

احمد مشتاق کی غزل

    چھن گئی تیری تمنا بھی تمنائی سے

    چھن گئی تیری تمنا بھی تمنائی سے دل بہلتے ہیں کہیں حوصلہ افزائی سے کیسا روشن تھا ترا نیند میں ڈوبا چہرہ جیسے ابھرا ہو کسی خواب کی گہرائی سے وہی آشفتہ مزاجی وہی خوشیاں وہی غم عشق کا کام لیا ہم نے شناسائی سے نہ کبھی آنکھ بھر آئی نہ ترا نام لیا بچ کے چلتے رہے ہر کوچۂ رسوائی سے ہجر ...

    مزید پڑھیے

    خون دل سے کشت غم کو سینچتا رہتا ہوں میں

    خون دل سے کشت غم کو سینچتا رہتا ہوں میں خالی کاغذ پر لکیریں کھینچتا رہتا ہوں میں آج سے مجھ پر مکمل ہو گیا دین فراق ہاں تصور میں بھی اب تجھ سے جدا رہتا ہوں میں تو دیار حسن ہے اونچی رہے تیری فصیل میں ہوں دروازہ محبت کا، کھلا رہتا ہوں میں شام تک کھینچے لیے پھرتے ہیں اس دنیا کے ...

    مزید پڑھیے

    کس جھٹپٹے کے رنگ اجالوں میں آ گئے

    کس جھٹپٹے کے رنگ اجالوں میں آ گئے ٹکڑے شفق کے دھوپ سے گالوں میں آ گئے افسردگی کی لے بھی ترے قہقہوں میں تھی پت جھڑ کے سر بہار کے جھالوں میں آ گئے اڑ کر کہاں کہاں سے پرندوں کے قافلے نادیدہ پانیوں کے خیالوں میں آ گئے حسن تمام تھے تو کوئی دیکھتا نہ تھا تم درد بن کے دیکھنے والوں میں ...

    مزید پڑھیے

    چاند اس گھر کے دریچوں کے برابر آیا

    چاند اس گھر کے دریچوں کے برابر آیا دل مشتاق ٹھہر جا وہی منظر آیا میں بہت خوش تھا کڑی دھوپ کے سناٹے میں کیوں تری یاد کا بادل مرے سر پر آیا بجھ گئی رونق پروانہ تو محفل چمکی سو گئے اہل تمنا تو ستم گر آیا یار سب جمع ہوئے رات کی خاموشی میں کوئی رو کر تو کوئی بال بنا کر آیا

    مزید پڑھیے

    عشق میں کون بتا سکتا ہے

    عشق میں کون بتا سکتا ہے کس نے کس سے سچ بولا ہے ہم تم ساتھ ہیں اس لمحے میں دکھ سکھ تو اپنا اپنا ہے مجھ کو تو سارے ناموں میں تیرا نام اچھا لگتا ہے بھول گئی وہ شکل بھی آخر کب تک یاد کوئی رہتا ہے

    مزید پڑھیے

    اب نہ بہل سکے گا دل اب نہ دیئے جلائیے

    اب نہ بہل سکے گا دل اب نہ دیئے جلائیے عشق و ہوس ہیں سب فریب آپ سے کیا چھپائیے اس نے کہا کہ یاد ہیں رنگ طلوع عشق کے میں نے کہا کہ چھوڑیئے اب انہیں بھول جائیے کیسے نفیس تھے مکاں صاف تھا کتنا آسماں میں نے کہا کہ وہ سماں آج کہاں سے لائیے کچھ تو سراغ مل سکے موسم درد ہجر کا سنگ جمال یار ...

    مزید پڑھیے

    عجب نہیں کبھی نغمہ بنے فغاں میری

    عجب نہیں کبھی نغمہ بنے فغاں میری مری بہار میں شامل ہے اب خزاں میری میں اپنے آپ کو اوروں میں رکھ کے دیکھتا ہوں کہیں فریب نہ ہوں درد مندیاں میری میں اپنی قوت اظہار کی تلاش میں ہوں وہ شوق ہے کہ سنبھلتی نہیں زباں میری یہی سبب ہے کہ احوال دل نہیں کہتا کہوں تو اور الجھتی ہیں گتھیاں ...

    مزید پڑھیے

    شام ہوتی ہے تو یاد آتی ہے ساری باتیں

    شام ہوتی ہے تو یاد آتی ہے ساری باتیں وہ دوپہروں کی خموشی وہ ہماری باتیں آنکھیں کھولوں تو دکھائی نہیں دیتا کوئی بند کرتا ہوں تو ہو جاتی ہیں جاری باتیں کبھی اک حرف نکلتا نہیں منہ سے میرے کبھی اک سانس میں کر جاتا ہوں ساری باتیں جانے کس خاک میں پوشیدہ ہیں آنسو میرے کن فضاؤں میں ...

    مزید پڑھیے

    کس شے پہ یہاں وقت کا سایہ نہیں ہوتا

    کس شے پہ یہاں وقت کا سایہ نہیں ہوتا اک خواب محبت ہے کہ بوڑھا نہیں ہوتا وہ وقت بھی آتا ہے جب آنکھوں میں ہماری پھرتی ہیں وہ شکلیں جنہیں دیکھا نہیں ہوتا بارش وہ برستی ہے کہ بھر جاتے ہیں جل تھل دیکھو تو کہیں ابر کا ٹکڑا نہیں ہوتا گھر جاتا ہے دل درد کی ہر بند گلی میں چاہو کہ نکل ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہنا تو نہیں کافی کہ بس پیارے لگے ہم کو

    یہ کہنا تو نہیں کافی کہ بس پیارے لگے ہم کو انہیں کیسے بتائیں ہم کہ وہ کیسے لگے ہم کو مکیں تھے یا کسی کھوئی ہوئی جنت کی تصویریں مکاں اس شہر کے بھولے ہوئے سپنے لگے ہم کو ہم ان کو سوچ میں گم دیکھ کر واپس چلے آئے وہ اپنے دھیان میں بیٹھے ہوئے اچھے لگے ہم کو بہت شفاف تھے جب تک کہ مصروف ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5