کس جھٹپٹے کے رنگ اجالوں میں آ گئے

کس جھٹپٹے کے رنگ اجالوں میں آ گئے
ٹکڑے شفق کے دھوپ سے گالوں میں آ گئے


افسردگی کی لے بھی ترے قہقہوں میں تھی
پت جھڑ کے سر بہار کے جھالوں میں آ گئے


اڑ کر کہاں کہاں سے پرندوں کے قافلے
نادیدہ پانیوں کے خیالوں میں آ گئے


حسن تمام تھے تو کوئی دیکھتا نہ تھا
تم درد بن کے دیکھنے والوں میں آ گئے


کانٹے سمجھ کے گھاس پہ چلتا رہا ہوں میں
قطرے تمام اوس کے چھالوں میں آ گئے


کچھ رتجگے تھے جن کی ضرورت نہیں رہی
کچھ خواب تھے جو میرے خیالوں میں آ گئے