Ahmad Mushtaq

احمد مشتاق

پاکستان کے معروف ترین اور محترم جدید شاعروں میں سے ایک، اپنے نوکلاسیکی آہنگ کے لیے معروف

One of the leading and reputed Pakistani poets known for his neo-classical tone, equally well-known in India, lives in Houston USA.

احمد مشتاق کی غزل

    چھٹ گیا ابر شفق کھل گئی تارے نکلے

    چھٹ گیا ابر شفق کھل گئی تارے نکلے بند کمروں سے ترے درد کے مارے نکلے شاخ پر پنکھڑیاں ہوں کہ پلک پر آنسو تیرے دامن کی جھلک دیکھ کے سارے نکلے تو اگر پاس نہیں ہے کہیں موجود تو ہے تیرے ہونے سے بڑے کام ہمارے نکلے تیرے ہونٹوں میری آنکھوں سے نہ بدلی دنیا پھر وہی پھول کھلے پھر وہی تارے ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کی گونج دل ناتواں میں رہتی ہے

    کہاں کی گونج دل ناتواں میں رہتی ہے کہ تھرتھری سی عجب جسم و جاں میں رہتی ہے قدم قدم پہ وہی چشم و لب وہی گیسو تمام عمر نظر امتحاں میں رہتی ہے مزہ تو یہ ہے کہ وہ خود تو ہے نئے گھر میں اور اس کی یاد پرانے مکاں میں رہتی ہے پتہ تو فصل گل و لالہ کا نہیں معلوم سنا ہے قرب و جوار خزاں میں ...

    مزید پڑھیے

    کھڑے ہیں دل میں جو برگ و ثمر لگائے ہوئے

    کھڑے ہیں دل میں جو برگ و ثمر لگائے ہوئے تمہارے ہاتھ کے ہیں یہ شجر لگائے ہوئے بہت اداس ہو تم اور میں بھی بیٹھا ہوں گئے دنوں کی کمر سے کمر لگائے ہوئے ابھی سپاہ ستم خیمہ زن ہے چار طرف ابھی پڑے رہو زنجیر در لگائے ہوئے کہاں کہاں نہ گئے عالم خیال میں ہم نظر کسی کے در و بام پر لگائے ...

    مزید پڑھیے

    شام غم یاد ہے کب شمع جلی یاد نہیں

    شام غم یاد ہے کب شمع جلی یاد نہیں کب وہ رخصت ہوئے کب رات ڈھلی یاد نہیں دل سے بہتے ہوئے پانی کی صدا گزری تھی کب دھندلکا ہوا کب ناؤ چلی یاد نہیں ٹھنڈے موسم میں پکارا کوئی ہم آتے ہیں جس میں ہم کھیل رہے تھے وہ گلی یاد نہیں ان مضافات میں چھپ چھپ کے ہوا چلتی تھی کیسے کھلتی تھی محبت کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کون خواب میں چھو کر چلا گیا مرے لب

    یہ کون خواب میں چھو کر چلا گیا مرے لب پکارتا ہوں تو دیتے نہیں صدا مرے لب یہ اور بات کسی کے لبوں تلک نہ گئے مگر قریب سے گزرے ہیں بارہا مرے لب اب اس کی شکل بھی مشکل سے یاد آتی ہے وہ جس کے نام سے ہوتے نہ تھے جدا مرے لب اب ایک عمر سے گفت و شنید بھی تو نہیں ہیں بے نصیب مرے کان بے نوا مرے ...

    مزید پڑھیے

    خواب کے پھولوں کی تعبیریں کہانی ہو گئیں

    خواب کے پھولوں کی تعبیریں کہانی ہو گئیں خون ٹھنڈا پڑ گیا آنکھیں پرانی ہو گئیں جس کا چہرہ تھا چمکتے موسموں کی آرزو اس کی تصویریں بھی اوراق خزانی ہو گئیں دل بھر آیا کاغذ خالی کی صورت دیکھ کر جن کو لکھنا تھا وہ سب باتیں زبانی ہو گئیں جو مقدر تھا اسے تو روکنا بس میں نہ تھا ان کا ...

    مزید پڑھیے

    پانی میں عکس اور کسی آسماں کا ہے

    پانی میں عکس اور کسی آسماں کا ہے یہ ناؤ کون سی ہے یہ دریا کہاں کا ہے دیوار پر کھلے ہیں نئے موسموں کے پھول سایہ زمین پر کسی پچھلے مکاں کا ہے چاروں طرف ہیں سبز سلاخیں بہار کی جن میں گھرا ہوا کوئی موسم خزاں کا ہے سب کچھ بدل گیا ہے تہہ آسماں مگر بادل وہی ہیں رنگ وہی آسماں کا ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    بہت رک رک کے چلتی ہے ہوا خالی مکانوں میں

    بہت رک رک کے چلتی ہے ہوا خالی مکانوں میں بجھے ٹکڑے پڑے ہیں سگریٹوں کے راکھ دانوں میں دھوئیں سے آسماں کا رنگ میلا ہوتا جاتا ہے ہرے جنگل بدلتے جا رہے ہیں کارخانوں میں بھلی لگتی ہے آنکھوں کو نئے پھولوں کی رنگت بھی پرانے زمزمے بھی گونجتے رہتے ہیں کانوں میں وہی گلشن ہے لیکن وقت کی ...

    مزید پڑھیے

    دلوں کی اور دھواں سا دکھائی دیتا ہے

    دلوں کی اور دھواں سا دکھائی دیتا ہے یہ شہر تو مجھے جلتا دکھائی دیتا ہے جہاں کہ داغ ہے یاں آگے درد رہتا تھا مگر یہ داغ بھی جاتا دکھائی دیتا ہے پکارتی ہیں بھرے شہر کی گزر گاہیں وہ روز شام کو تنہا دکھائی دیتا ہے یہ لوگ ٹوٹی ہوئی کشتیوں میں سوتے ہیں مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اس نے تری خبر دی ہے

    مجھے اس نے تری خبر دی ہے جس نے ہر شام کو سحر دی ہے گم رہا ہوں ترے خیالوں میں تجھ کو آواز عمر بھر دی ہے دن تھا اور گرد رہ گزار نصیب رات ہے اور ستارہ گردی ہے سرد و گرم زمانہ دیکھ لیا نہ وہ گرمی ہے اب نہ سردی ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5