تمہاری واپسی ہونے کا اندازہ نہ ہو جائے

تمہاری واپسی ہونے کا اندازہ نہ ہو جائے
کہیں بکھری ہوئی مٹی تر و تازہ نہ ہو جائے


فرشتوں تم نے بے آواز اندیشے نہیں دیکھے
یہی دیوار آگے بڑھ کے دروازہ نہ ہو جائے


بڑی خواہش ہے پھر سے زندگی ہموار کرنے کی
مگر اس سے کہیں مسمار شیرازہ نہ ہو جائے


ابھی تک تو نتیجہ بھی پس دیوار ہے جاناں
تری اس محویت سے کل کا اندازہ نہ ہو جائے


شباہت پہ اداکاری اثر انداز ہوتی ہے
ابھی تک تو یہ چہرا ہے کہیں غازہ نہ ہو جائے