تو بہتر ہے یہی
یہ تری آنکھوں کی بے زاری یہ لہجے کی تھکن کتنے اندیشوں کی حامل ہیں یہ دل کی دھڑکنیں پیشتر اس کے کہ ہم پھر سے مخالف سمت کو بے خدا حافظ کہے چل دیں جھکا کر گردنیں آؤ اس دکھ کو پکاریں جس کی شدت نے ہمیں اس قدر اک دوسرے کے غم سے وابستہ کیا وہ جو تنہائی کا دکھ تھا تلخ محرومی کا دکھ جس نے ہم ...