بھلی سی ایک شکل تھی
بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی نہ یہ کہ حسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے کوئی بھی رت ہو اس کی چھب فضا کا رنگ روپ تھی وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی نہ مدتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح و شام ...