Ahmad Faraz

احمد فراز

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

Pakistani poet, only second to Faiz Ahmad Faiz in popularity. Rose to iconic stature powered by his seductively romantic and anti-establishment poetry.

احمد فراز کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو

    ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو کہاں گیا ہے مرے شہر کے مسافر تو مری مثال کہ اک نخل خشک صحرا ہوں ترا خیال کہ شاخ چمن کا طائر تو میں جانتا ہوں کہ دنیا تجھے بدل دے گی میں مانتا ہوں کہ ایسا نہیں بظاہر تو ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو فضا ...

    مزید پڑھیے

    منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا

    منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا بات کر تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا کیسے پایا تھا تجھے پھر کس طرح کھویا تجھے مجھ سا منکر بھی تو قائل ہو گیا تقدیر کا جس طرح بادل کا سایہ پیاس بھڑکاتا رہے میں نے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جو غیر تھے وہ اسی بات پر ہمارے ہوئے

    جو غیر تھے وہ اسی بات پر ہمارے ہوئے کہ ہم سے دوست بہت بے خبر ہمارے ہوئے کسے خبر وہ محبت تھی یا رقابت تھی بہت سے لوگ تجھے دیکھ کر ہمارے ہوئے اب اک ہجوم شکستہ دلاں ہے ساتھ اپنے جنہیں کوئی نہ ملا ہم سفر ہمارے ہوئے کسی نے غم تو کسی نے مزاج غم بخشا سب اپنی اپنی جگہ چارہ گر ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے

    ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں مینہ ٹوٹ کے برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آساں نہیں ہوتیں کچھ ایسے معمے ہیں کبھی حل نہیں ہوتے شائستگیٔ غم کے سبب آنکھوں کے صحرا نمناک تو ہو جاتے ہیں جل ...

    مزید پڑھیے

    خاموش ہو کیوں داد جفا کیوں نہیں دیتے

    خاموش ہو کیوں داد جفا کیوں نہیں دیتے بسمل ہو تو قاتل کو دعا کیوں نہیں دیتے وحشت کا سبب روزن زنداں تو نہیں ہے مہر و مہ و انجم کو بجھا کیوں نہیں دیتے اک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے اے چارہ گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے منصف ہو اگر تم تو کب انصاف کرو گے مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں ...

    مزید پڑھیے

تمام

35 نظم (Nazm)

    دیوار گریہ

    وہ کیسا شعبدہ گر تھا جو مصنوعی ستاروں اور نقلی سورجوں کی اک جھلک دکھلا کے میرے سادہ دل لوگوں کی آنکھوں کے دیئے ہونٹوں کے جگنو لے گیا اور اب یہ عالم ہے کہ میرے شہر کا ہر اک مکاں اک غار کی مانند محروم نوا ہے اور ہنستا بولتا ہر شخص اک دیوار گریہ ہے

    مزید پڑھیے

    تسلسل

    کب سے سنسان خرابوں میں پڑا تھا یہ جہاں کب سے خوابیدہ تھے اس وادئ خارا کے صنم کس کو معلوم یہ صدیوں کے پراسرار بھرم کون جانے کہ یہ پتھر بھی کبھی تھے انساں صرف لب دوختہ پربت ہیں جہاں نوحہ کناں نہ در و بام نہ دیوار و دریچہ کوئی کوئی دہلیز شکستہ نہ حریم ویراں شہر کے شہر ہیں پاتال کے ...

    مزید پڑھیے

    بن باس کی ایک شام

    یہ آخری ساعت شام کی ہے یہ شام جو ہے مہجوری کی یہ شام اپنوں سے دوری کی اس شام افق کے ہونٹوں پر جو لالی ہے زہریلی ہے اس شام نے میری آنکھوں سے صہبائے طرب سب پی لی ہے یہ شام غضب تنہائی کی پت جھڑ کی ہوا برفیلی ہے اس شام کی رنگت پیلی ہے اس شام فقط آواز تری کچھ ایسے سنائی دیتی ہے آواز ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق

    درد کی آگ بجھا دو کہ ابھی وقت نہیں زخم دل جاگ سکے نشتر غم رقص کرے جو بھی سانسوں میں گھلا ہے اسے عریاں نہ کرو چپ بھی شعلہ ہے مگر کوئی نہ الزام دھرے ایسے الزام کہ خود اپنے تراشے ہوئے بت جذبۂ کاوش خالق کو نگوں سار کریں مو قلم حلقۂ ابرو کو بنا دے خنجر لفظ نوحوں میں رقم مدح رخ یار ...

    مزید پڑھیے

    تضمین

    غم تمہارا تھا زندگی گویا تم کو کھویا اسے نہیں کھویا فرط گریہ سے جی نہ ہلکا ہو بس یہی سوچ کر نہیں رویا اشک تو اشک ہیں شراب سے بھی میں نے یہ داغ دل نہیں دھویا میں وہ کشت نشاط کیوں کاٹوں جس کو میں نے کبھی نہیں بویا آبلہ آبلہ تھی جاں پھر بھی بار ہستی کو عمر بھر ڈھویا دیدہ و دل گواہ ...

    مزید پڑھیے

تمام