Ahmad Ameer Pasha

احمد امیر پاشا

احمد امیر پاشا کی غزل

    رتجگوں کی سلطنت تسخیر کر

    رتجگوں کی سلطنت تسخیر کر کچھ دئے کا نام بھی تحریر کر ہے حصار ذات کے باہر شکست تو مرے اندر مجھے تعمیر کر فرقتوں کا زہر مجھ کو پچ گیا گردش دوراں مری توقیر کر یا بدن کی قید سے آزاد کر یا کسی غم سے مجھے زنجیر کر خواب آنکھوں میں اگر رکھے ہیں تو پھر ہتھیلی پر بھی کچھ تحریر کر کچھ ...

    مزید پڑھیے

    وقت سے آگے نکلنا چاہیے

    وقت سے آگے نکلنا چاہیے ہم کو اب پانی پہ چلنا چاہیے اس سے آگے زندگی آسان ہے گرنے والوں کو سنبھلنا چاہیے آنکھ دشت آرزو ہو جائے تو خواب کو دریا میں پلنا چاہیے عام ہو کچھ تو یہ کرب آگہی زخم سے چشمہ ابلنا چاہیے وہ سنبھل کر دیکھتا ہے آئنہ آئنے کو بھی سنبھلنا چاہیے دھوپ میں ہو برف ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2