بہار آئی ہے پھر چمن میں نسیم اٹھلا کے چل رہی ہے
بہار آئی ہے پھر چمن میں نسیم اٹھلا کے چل رہی ہے ہر ایک غنچہ چٹک رہا ہے گلوں کی رنگت بدل رہی ہے وہ آ گئے لو وہ جی اٹھا میں عدو کی امید یاس ٹھہری عجب تماشا ہے دل لگی ہے قضا کھڑی ہاتھ مل رہی ہے بتاؤ دل دوں نہ دوں کہو تو عجیب نازک معاملہ ہے ادھر تو دیکھو نظر ملاؤ یہ کس کی شوخی مچل رہی ...