Agha Shayar Qazalbash

آغا شاعر قزلباش

آخری کلاسیکی دور کے اہم شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد

One of the prominent later classical Delhi poets. Desciple of Dagh Dehlavi.

آغا شاعر قزلباش کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    شاعر رنگیں فسانہ ہو گیا

    شاعر رنگیں فسانہ ہو گیا شعر بلبل کا ترانہ ہو گیا اس قدر نقشے اتارے یار نے یہ جہاں تصویر خانہ ہو گیا وہ چمن کی یاد نے مضطر کیا زہر مجھ کو آب و دانہ ہو گیا آنکھ سے ٹپکی جو آنسو کی لڑی قافلہ غم کا روانہ ہو گیا جان لینے آئے تھے شاعرؔ وہی موت کا تو اک بہانہ ہو گیا

    مزید پڑھیے

    کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا

    کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا کہتے ہیں بے جگر ہے بڑا تیر آہ کا یوں رونگٹے لرزتے ہیں پوچھیں گے روز حشر کیوں ایک دن بھی خوف نہ آیا گناہ کا حالت پہ میری ان کے بھی آنسو نکل پڑے دیکھا گیا نہ یاس میں عالم نگاہ کا کسریٰ کا طاق کعبے کے بت منہ کے بل گرے شہرہ سنا جو اشہد ان لا الہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ نکلا منہ سے کچھ نکلی نہ کچھ بھی قلب مضطر کی

    نہ نکلا منہ سے کچھ نکلی نہ کچھ بھی قلب مضطر کی کسی کے سامنے میں بن گیا تصویر پتھر کی خدا سے کیوں نہ مانگوں واہ میں بندوں سے کیا مانگوں مجھے مل جائے گی جو چیز ہے میرے مقدر کی تصور چاہئے اے شیخ سب کا ایک ایما ہے صدا ہے پردۂ ناقوس میں اللہ اکبر کی دل راحت طلب کو قبر میں کیا بے قراری ...

    مزید پڑھیے

    چلے گا نہیں مجھ پہ فقرا تمہارا

    چلے گا نہیں مجھ پہ فقرا تمہارا ہٹا لو کہ خنجر ہے جھوٹا تمہارا منائیں تو اب جان دے کر منائیں قیامت ہے یہ روٹھ جانا تمہارا بڑے سیدھے سادے بڑے بھولے بھالے کوئی دیکھے اس وقت چہرا تمہارا بچا ہے جو ساغر میں کیوں پھینکتے ہو ہمیں دے دو ہم پی لیں جھوٹا تمہارا یہ کیا ہے سبب آج چپ چپ ہو ...

    مزید پڑھیے

    جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا

    جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا اس دیکھنے والے کا کلیجہ نہیں دیکھا اف اف وہ اچٹتی سی نگاہ غلط انداز اس طرح سے دیکھا ہے کہ گویا نہیں دیکھا جس گل کو یہ سب ڈھونڈتی پھرتی ہیں ہوائیں تو نے تو اسے نرگس شہلا نہیں دیکھا دم آنکھوں میں اٹکا ہے خدا کے لیے آؤ پھر یہ نہ گلہ ہو مرا ...

    مزید پڑھیے

تمام