گری گر کر اٹھی پلٹی تو جو کچھ تھا اٹھا لائی
گری گر کر اٹھی پلٹی تو جو کچھ تھا اٹھا لائی نظر کیا کیمیا تھی رنگ چہروں سے اڑا لائی خدا کے واسطے سفاکیاں یہ کس سے سیکھی ہیں نظر سے پیار مانگا تھا وہ اک خنجر اٹھا لائی نہ حسرت ہی نکلتی ہے نہ دل کو آگ لگتی ہے مری ہستی مرے دامن میں کیا کانٹا لگا لائی وہ سب بدمستیاں تھیں زر کی اب زر ...