Agha Shayar Qazalbash

آغا شاعر قزلباش

آخری کلاسیکی دور کے اہم شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد

One of the prominent later classical Delhi poets. Desciple of Dagh Dehlavi.

آغا شاعر قزلباش کی غزل

    گری گر کر اٹھی پلٹی تو جو کچھ تھا اٹھا لائی

    گری گر کر اٹھی پلٹی تو جو کچھ تھا اٹھا لائی نظر کیا کیمیا تھی رنگ چہروں سے اڑا لائی خدا کے واسطے سفاکیاں یہ کس سے سیکھی ہیں نظر سے پیار مانگا تھا وہ اک خنجر اٹھا لائی نہ حسرت ہی نکلتی ہے نہ دل کو آگ لگتی ہے مری ہستی مرے دامن میں کیا کانٹا لگا لائی وہ سب بدمستیاں تھیں زر کی اب زر ...

    مزید پڑھیے

    مسکن وہیں کہیں ہے وہیں آشیاں کہیں

    مسکن وہیں کہیں ہے وہیں آشیاں کہیں دو آڑے سیدھے رکھ لیے تنکے جہاں کہیں پھولوں کی سیج پھولوں کی ہیں بدھیاں کہیں کانٹوں پہ ہم تڑپتے ہیں او آسماں کہیں جاتے کدھر ہو تم صف محشر میں خیر ہے دامن نہ ہو خدا کے لیے دھجیاں کہیں پہرا بٹھا دیا ہے یہ قید حیات نے سایہ بھی ساتھ ساتھ ہے جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے

    جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے شمع کا حال نہ دیکھا گیا پروانے سے آتش عشق سے جل جل گئے پروانے سے پہلے یہ آگ لگی کعبہ و بت خانے سے ساقیا گریۂ غم سے مجھے مجبور سمجھ خون رستا ہے یہ ٹوٹے ہوئے پیمانے سے رات کی رات چمن میں ہے نمود شبنم صبح ہوتے ہی بکھر جائیں گے سب دانے سے دم آخر تری ...

    مزید پڑھیے

    رخسار کے پرتو سے بجلی کی نئی دھج ہے

    رخسار کے پرتو سے بجلی کی نئی دھج ہے کیوں آنکھ جھپکتی ہے کیا سامنے سورج ہے دنیا کی زمینوں سے اے چرخ تو کیا واقف اک اک یہاں پنہاں کاؤس ہے ایرج ہے دروازے پہ اس بت کے سو بار ہمیں جانا اپنا تو یہی کعبہ اپنا تو یہی حج ہے اے ابروئے جاناں تو اتنا تو بتا ہم کو کس رخ سے کریں سجدہ قبلے میں ...

    مزید پڑھیے

    ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا

    ذرہ بھی اگر رنگ خدائی نہیں دیتا اندھا ہے تجھے کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا دل کی بری عادت ہے جو مٹتا ہے بتوں پر واللہ میں ان کو تو برائی نہیں دیتا کس طرح جوانی میں چلوں راہ پہ ناصح یہ عمر ہی ایسی ہے سجھائی نہیں دیتا گرتا ہے اسی وقت بشر منہ کے بل آ کر جب تیرے سوا کوئی دکھائی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل سرد ہو گیا ہے طبیعت بجھی ہوئی

    دل سرد ہو گیا ہے طبیعت بجھی ہوئی اب کیا ہے وہ اتر گئی ندی چڑھی ہوئی تم جان دے کے لیتے ہو یہ بھی نئی ہوئی لیتے نہیں سخی تو کوئی چیز دی ہوئی اس ٹوٹے پھوٹے دل کو نہ چھیڑو پرے ہٹو کیا کر رہے ہو آگ ہے اس میں دبی ہوئی لو ہم بتائیں غنچہ و گل میں ہے فرق کیا اک بات ہے کہی ہوئی اک بے کہی ...

    مزید پڑھیے

    انس اپنے میں کہیں پایا نہ بیگانے میں تھا

    انس اپنے میں کہیں پایا نہ بیگانے میں تھا کیا نشہ ہے سارا عالم ایک پیمانے میں تھا آہ اتنی کاوشیں یہ شور و شر یہ اضطراب ایک چٹکی خاک کی دو پر یہ پروانے میں تھا آپ ہی اس نے انا الحق کہہ دیا الزام کیا ہوش کس نے لے لیا تھا ہوش دیوانے میں تھا اللہ اللہ خاک میں ملتے ہی یہ پائے ثمر لو ...

    مزید پڑھیے

    میں خودی میں مبتلا خود کو مٹانے کے لیے

    میں خودی میں مبتلا خود کو مٹانے کے لیے تو نے تو ہر ذرے کو ضو دی جگمگانے کے لیے ایک ادنیٰ سے پتنگے نے بنا دی جان پر شمع نے کوشش تو کی تھی دل جلانے کے لیے برق خرمن سوزاب رکھنا ذرا چشم کرم چار تنکے پھر جڑے ہیں آشیانے کے لیے منہ نہیں ہر ایک کا جو سختی گردوں سہے کچھ کلیجہ چاہیے وہ زخم ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ لاکھ احسان جس نے درد پیدا کر دیا

    لاکھ لاکھ احسان جس نے درد پیدا کر دیا جس نے اس دل کو ہتھیلی کا پھپھولا کر دیا دیکھنا مغرب کی جانب یہ شفق کا پھولنا ڈوبتے سورج نے سونے میں سہاگا کر دیا زندگی اور موت میں اک عمر سے تھی کشمکش وقت پر دو ہچکیوں نے پاک جھگڑا کر دیا اک شرارہ سا قریب شمع جا کر مل گیا آتش پروانہ نے شعلے ...

    مزید پڑھیے

    عریاں ہی رہے لاش غریب الوطنی میں

    عریاں ہی رہے لاش غریب الوطنی میں دھبے مرے عصیاں کے نہ آئیں کفنی میں اقرار پہ بھی میری طبیعت نہیں جمتی وہ لطف ملا ہے تری پیماں شکنی میں دل ٹوٹ کے جڑتا نہیں شیشہ ہو تو جڑ جائے ہے فرق یہی سوختنی ساختنی میں حسرت ہے مری آپ کی تصویر نہیں ہے اک چیز ہے رکھ لی ہے چھپا کر کفنی میں ہم بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3