Agha Shayar Qazalbash

آغا شاعر قزلباش

آخری کلاسیکی دور کے اہم شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد

One of the prominent later classical Delhi poets. Desciple of Dagh Dehlavi.

آغا شاعر قزلباش کی غزل

    شاعر رنگیں فسانہ ہو گیا

    شاعر رنگیں فسانہ ہو گیا شعر بلبل کا ترانہ ہو گیا اس قدر نقشے اتارے یار نے یہ جہاں تصویر خانہ ہو گیا وہ چمن کی یاد نے مضطر کیا زہر مجھ کو آب و دانہ ہو گیا آنکھ سے ٹپکی جو آنسو کی لڑی قافلہ غم کا روانہ ہو گیا جان لینے آئے تھے شاعرؔ وہی موت کا تو اک بہانہ ہو گیا

    مزید پڑھیے

    کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا

    کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا کہتے ہیں بے جگر ہے بڑا تیر آہ کا یوں رونگٹے لرزتے ہیں پوچھیں گے روز حشر کیوں ایک دن بھی خوف نہ آیا گناہ کا حالت پہ میری ان کے بھی آنسو نکل پڑے دیکھا گیا نہ یاس میں عالم نگاہ کا کسریٰ کا طاق کعبے کے بت منہ کے بل گرے شہرہ سنا جو اشہد ان لا الہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ نکلا منہ سے کچھ نکلی نہ کچھ بھی قلب مضطر کی

    نہ نکلا منہ سے کچھ نکلی نہ کچھ بھی قلب مضطر کی کسی کے سامنے میں بن گیا تصویر پتھر کی خدا سے کیوں نہ مانگوں واہ میں بندوں سے کیا مانگوں مجھے مل جائے گی جو چیز ہے میرے مقدر کی تصور چاہئے اے شیخ سب کا ایک ایما ہے صدا ہے پردۂ ناقوس میں اللہ اکبر کی دل راحت طلب کو قبر میں کیا بے قراری ...

    مزید پڑھیے

    چلے گا نہیں مجھ پہ فقرا تمہارا

    چلے گا نہیں مجھ پہ فقرا تمہارا ہٹا لو کہ خنجر ہے جھوٹا تمہارا منائیں تو اب جان دے کر منائیں قیامت ہے یہ روٹھ جانا تمہارا بڑے سیدھے سادے بڑے بھولے بھالے کوئی دیکھے اس وقت چہرا تمہارا بچا ہے جو ساغر میں کیوں پھینکتے ہو ہمیں دے دو ہم پی لیں جھوٹا تمہارا یہ کیا ہے سبب آج چپ چپ ہو ...

    مزید پڑھیے

    جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا

    جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا اس دیکھنے والے کا کلیجہ نہیں دیکھا اف اف وہ اچٹتی سی نگاہ غلط انداز اس طرح سے دیکھا ہے کہ گویا نہیں دیکھا جس گل کو یہ سب ڈھونڈتی پھرتی ہیں ہوائیں تو نے تو اسے نرگس شہلا نہیں دیکھا دم آنکھوں میں اٹکا ہے خدا کے لیے آؤ پھر یہ نہ گلہ ہو مرا ...

    مزید پڑھیے

    رونے سے جو بھڑاس تھی دل کی نکل گئی

    رونے سے جو بھڑاس تھی دل کی نکل گئی آنسو بہائے چار طبیعت سنبھل گئی میں نے ترس ترس کے گزاری ہے ساری عمر میری نہ ہوگی جان جو حسرت نکل گئی بے چین ہوں میں جب سے نہیں دل لگی کہیں وہ درد کیا گیا کہ مرے دل کی کل گئی کہتا ہے چارہ گر کہ نہ پائے گا اندمال اچھا ہوا کہ زخم کی صورت بدل گئی اے ...

    مزید پڑھیے

    کیا خبر تھی راز دل اپنا عیاں ہو جائے گا

    کیا خبر تھی راز دل اپنا عیاں ہو جائے گا کیا خبر تھی آہ کا شعلہ زباں ہو جائے گا حشر ہونے دے ستم گر ہم دکھا دیں گے تجھے پیارا پیارا یہ گریباں انگلیاں ہو جائے گا رات بھر کی ہیں بہاریں شمع کیا پروانہ کیا صبح ہوتے ہوتے رخصت کارواں ہو جائے گا حشر میں انصاف ہوگا بس یہی سنتے رہو کچھ ...

    مزید پڑھیے

    بتوں کے واسطے تو دین و ایماں بیچ ڈالے ہیں

    بتوں کے واسطے تو دین و ایماں بیچ ڈالے ہیں یہ وہ معشوق ہیں جو ہم نے کعبے سے نکالے ہیں وہ دیوانہ ہوں جس نے کوہ و صحرا چھان ڈالے ہیں انہیں تلووں سے تو ٹوٹے ہوئے کانٹے نکالے ہیں تراشی ہیں وہ باتیں اس ستم گر نے سر محفل کلیجے سے ہزاروں تیر چن چن کر نکالے ہیں جگر دل کے ورق ہیں وعدۂ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو آتا ہے تیمم نہ وضو آتا ہے

    مجھ کو آتا ہے تیمم نہ وضو آتا ہے سجدہ کر لیتا ہوں جب سامنے تو آتا ہے یوں تو شکوہ بھی ہمیں آئینہ رو آتا ہے ہونٹ سل جاتے ہیں جب سامنے تو آتا ہے ہاتھ دھوئے ہوئے ہوں نیستی و ہستی سے شیخ کیا پوچھتا ہے مجھ سے وضو آتا ہے منتیں کرتی ہے شوخی کہ منا لوں تجھ کو جب مرے سامنے روٹھا ہوا تو آتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی

    یہ کیسے بال کھولے آئے کیوں صورت بنی غم کی تمہارے دشمنوں کو کیا پڑی تھی میرے ماتم کی شکایت کس سے کیجے ہائے کیا الٹا زمانہ ہے بڑھایا پیار جب ہم نے محبت یار نے کم کی جگر میں درد ہے دل مضطرب ہے جان بے کل ہے مجھے اس بے خودی میں بھی خبر ہے اپنے عالم کی نہیں ملتے نہ ملئے خیر کوئی مر نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3