آفتاب شکیل کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    میری مٹی سے اگر روح نکالی جائے

    میری مٹی سے اگر روح نکالی جائے اس میں یہ تو نہیں تصدیق کرا لی جائے میں تجھے خواب میں یوں خواب سجاتا دیکھوں جیسے تصویر میں تصویر بنا لی جائے تم اگر چاہو مرا ہاتھ جھٹک سکتی ہو جس گھڑی تم سے میری بات نہ ٹالی جائے کوئی امید نہیں تم سے مگر چپ کے سبب دل کو بہلانا ہے آواز لگا لی جائے

    مزید پڑھیے

    جو تھا ہر آن مبتلا میرا

    جو تھا ہر آن مبتلا میرا وہ بھی سمجھا نہ ماجرا میرا ہے محبت میں کچھ ہوس پنہاں تو نہ کریو کبھی کہا میرا تیرے نزدیک رہ کے بھی تجھ سے کم ہی کم واسطہ رہا میرا سب سے اول ہے بات گڑھنے میں ہائے ظالم معاشرہ میرا اتنا ویران تھا میں اندر سے مجھ میں من ہی نہیں لگا میرا کاش تو دھوپ کی سڑک ...

    مزید پڑھیے

    تری چشم تر میں رواں دواں غم عشق کا جو ملال ہے

    تری چشم تر میں رواں دواں غم عشق کا جو ملال ہے یہ ہی انتہائے فراق ہے یہ ہی انتہائے وصال ہے ہے قریب پھر بھی ہے اجنبی تو ادھر نہیں میں ادھر نہیں کسی راہ کے ہیں دو سمت ہم میں جنوب ہوں تو شمال ہے مری حالتوں میں نہاں ہیں اب تری جستجو کی خرابیاں نہ میں غم زدہ نہ میں شادماں مرا حال بھی ...

    مزید پڑھیے

    موسم ہجر میں زخموں سے لدا رہتا ہے

    موسم ہجر میں زخموں سے لدا رہتا ہے دل وہ پودھا کے جو پت جھڑ میں ہرا رہتا ہے بس یہ اک بات مجھے لاتی ہے نزدیک ترے تو بھی تو میری طرح خود سے خفا رہتا ہے تبصرہ اتنا ہی کافی ہے محبت کے لئے مختصر سودے میں نقصان بڑا رہتا ہے ہم سے بہتر ہے مقدر میں سیاہ پتھر جو بن کے سرما تری پلکوں سے لگا ...

    مزید پڑھیے

    خوش مزاجی کا دکھاوا بھی نہیں کر سکتے

    خوش مزاجی کا دکھاوا بھی نہیں کر سکتے ہم وہ کاہل ہیں جو اتنا بھی نہیں کر سکتے وہ سناتے ہیں رہائی کے فریضے سب کو جو رہا ایک پرندہ بھی نہیں کر سکتے کتنے مجبور ہیں ہم عام سی شکلوں والے خود کو ایجاد دوبارہ بھی نہیں کر سکتے چاہتے ہیں جسے دشمن کی نواسی نکلی اب تو ہم عشق ادھورا بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام