نگاہ کے لیے اک خواب بھی غنیمت ہے
نگاہ کے لیے اک خواب بھی غنیمت ہے وہ تیرگی ہے کہ یہ روشنی غنیمت ہے چلو کہیں پہ تعلق کی کوئی شکل تو ہو کسی کے دل میں کسی کی کمی غنیمت ہے کم و زیادہ پہ اصرار کیا کیا جائے ہمارے دور میں اتنی سی بھی غنیمت ہے بدل رہے ہیں زمانے کے رنگ کیا کیا دیکھ نظر اٹھا کہ یہ نظارگی غنیمت ہے نہ جانے ...