Aftab Hussain

آفتاب حسین

ممتاز پاکستانی شاعر، آسٹریا میں مقیم، سنجیدہ شعری حلقوں میں مقبول

Prominent Pakistani poet who lives in Austria, well-known to serious poetry circles.

آفتاب حسین کی غزل

    وجود کا انحصار گو خاک پر نہیں تھا

    وجود کا انحصار گو خاک پر نہیں تھا مگر میں اپنی زمیں سے بے خبر نہیں تھا عجب طرح کا طلسم تھا اس مفارقت میں بدن لرزتا تھا اور آنکھوں میں ڈر نہیں تھا لہو سے میں نے دیے کی لو سرفراز رکھی وہاں جہاں پر ہواؤں کا بھی گزر نہیں تھا مگر بہت دیر بعد جا کر خبر ہوئی تھی وہ میرے ہم راہ تھا مرا ...

    مزید پڑھیے

    گھڑی گھڑی اسے روکو گھڑی گھڑی سمجھاؤ (ردیف .. ٔ)

    گھڑی گھڑی اسے روکو گھڑی گھڑی سمجھاؤ مگر یہ دل ہے کہ کچھ دیکھتا ہے آؤ نہ تاؤ اب اس کے درد کو دل میں لیے تڑپتے ہو کہا تھا کس نے کہ اس خوش نظر سے آنکھ ملاؤ عجب طرح کے جھمیلے ہیں عشق میں صاحب برت سکو تو ہو معلوم آٹے دال کا بھاؤ چلو وہ اگلا سا جوش و خروش تو نہ رہا مگر یہ کیا کہ ملو اور ...

    مزید پڑھیے

    دیکھے کوئی تعلق خاطر کے رنگ بھی

    دیکھے کوئی تعلق خاطر کے رنگ بھی اس فتنہ خو سے پیار بھی ہے اور جنگ بھی دل ہی نہیں ہے اس کے تصور میں شاد کام اک سر خوشی میں جھومتا ہے انگ انگ بھی کچھ ربط خاص اصل کا ظاہر کے ساتھ ہے خوشبو اڑے تو اڑتا ہے پھولوں کا رنگ بھی ایسا نہیں کہ آٹھ پہر بے دلی رہے بجتے ہیں غم کدے میں کبھی جل ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم پہ کسی امتحاں کی زد میں ہے

    قدم قدم پہ کسی امتحاں کی زد میں ہے زمین اب بھی کہیں آسماں کی زد میں ہے ہر ایک گام الجھتا ہوں اپنے آپ سے میں وہ تیر ہوں جو خود اپنی کماں کی زد میں ہے وہ بحر ہوں جو خود اپنے کنارے چاٹتا ہے وہ لہر ہوں کہ جو سیل رواں کی زد میں ہے میں اپنی ذات پہ اصرار کر رہا ہوں مگر یقیں کا کھیل مسلسل ...

    مزید پڑھیے

    کرتا کچھ اور ہے وہ دکھاتا کچھ اور ہے

    کرتا کچھ اور ہے وہ دکھاتا کچھ اور ہے دراصل سلسلہ پس پردہ کچھ اور ہے ہر دم تغیرات کی زد میں ہے کائنات دیکھیں پلک جھپک کے تو نقشہ کچھ اور ہے جو کچھ نگاہ میں ہے حقیقت میں وہ نہیں جو تیرے سامنے ہے تماشا کچھ اور ہے رکھ وادئ جنوں میں قدم پھونک پھونک کر اے بے خبر سنبھل کہ یہ رشتہ کچھ ...

    مزید پڑھیے

    گزرتے وقت کی کوئی نشانی ساتھ رکھتا ہوں

    گزرتے وقت کی کوئی نشانی ساتھ رکھتا ہوں کہ میں ٹھہراؤ میں بھی اک روانی ساتھ رکھتا ہوں سمجھ میں خود مری آتا نہیں حالات کا چکر مکاں رکھتا نہیں ہوں لا مکانی ساتھ رکھتا ہوں گزرنا ہے مجھے کتنے غبار آلود رستوں سے سو اپنی آنکھ میں تھوڑا سا پانی ساتھ رکھتا ہوں فنا ہونا اگر لکھا گیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    منافقت کا نصاب پڑھ کر محبتوں کی کتاب لکھنا

    منافقت کا نصاب پڑھ کر محبتوں کی کتاب لکھنا بہت کٹھن ہے خزاں کے ماتھے پہ داستان گلاب لکھنا میں جب چلوں گا تو ریگزاروں میں الفتوں کے کنول کھلیں گے ہزار تم میرے راستوں میں محبتوں کے سراب لکھنا فراق موسم کی چلمنوں سے وصال لمحے چمک اٹھیں گے اداس شاموں میں کاغذ دل پہ گزرے وقتوں کے ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ جب ڈھل گئی تو سایہ نہیں

    دھوپ جب ڈھل گئی تو سایہ نہیں یہ تعلق تو کوئی رشتہ نہیں لوگ کس کس طرح سے زندہ ہیں ہمیں مرنے کا بھی سلیقہ نہیں سوچیے تو ہزار پہلو ہیں دیکھیے بات اتنی سادہ نہیں خواب بھی اس طرف نہیں آتے اس مکاں میں کوئی دریچہ نہیں چلو مر کر کہیں ٹھکانے لگیں ہم کہ جن کا کوئی ٹھکانا نہیں منزلیں ...

    مزید پڑھیے

    میں سوچتا ہوں اگر اس طرف وہ آ جاتا

    میں سوچتا ہوں اگر اس طرف وہ آ جاتا چراغ عمر کی لو اک ذرا بڑھا جاتا عجیب بھول بھلیاں ہے راستہ دل کا یہاں تو خضر بھی ہوتا تو ڈگمگا جاتا سو اپنے ہاتھ سے دیں بھی گیا ہے دنیا بھی کہ اک سرے کو پکڑتے تو دوسرا جاتا مگر نہیں ہے وہ مصروف ناز اتنا بھی کبھی کبھی تو کوئی رابطہ کیا جاتا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    فصیل شہر تمنا میں در بناتے ہوئے

    فصیل شہر تمنا میں در بناتے ہوئے یہ کون دل میں در آیا ہے گھر بناتے ہوئے نشیب چشم تماشا بنا گیا مجھ کو کہیں بلندی ایام پر بناتے ہوئے میں کیا کہوں کہ ابھی کوئی پیش رفت نہیں گزر رہا ہوں ابھی رہ گزر بناتے ہوئے کسے خبر ہے کہ کتنے نجوم ٹوٹ گرے شب سیاہ سے رنگ سحر بناتے ہوئے پتے کی بات ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4