وجود کا انحصار گو خاک پر نہیں تھا
وجود کا انحصار گو خاک پر نہیں تھا مگر میں اپنی زمیں سے بے خبر نہیں تھا عجب طرح کا طلسم تھا اس مفارقت میں بدن لرزتا تھا اور آنکھوں میں ڈر نہیں تھا لہو سے میں نے دیے کی لو سرفراز رکھی وہاں جہاں پر ہواؤں کا بھی گزر نہیں تھا مگر بہت دیر بعد جا کر خبر ہوئی تھی وہ میرے ہم راہ تھا مرا ...