Afsar Saleem Afsar

افسر سلیم افسر

  • 1943

افسر سلیم افسر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    خیالوں میں تم کو بسانے لگا ہوں

    خیالوں میں تم کو بسانے لگا ہوں میں خود سے بہت دور جانے لگا ہوں خوشی ایک چاہی تو انجام یہ ہے کہ خوشیوں سے دامن بچانے لگا ہوں گئے جب سے تم دور نظروں سے میری تمہیں دل کے نزدیک پانے لگا ہوں کہیں پھر نہ دیکھے وہ نظر کرم سے سکوں بے رخی میں جو پانے لگا ہوں تفکر ہے چہرے پہ پھر باغباں ...

    مزید پڑھیے

    شاید وہ پڑھ سکیں گے نہ لکھا ہوا تمام

    شاید وہ پڑھ سکیں گے نہ لکھا ہوا تمام خط میرا آنسوؤں میں ہے بھیگا ہوا تمام روداد درد عشق سنانے چلا تھا میں تم سے ملی نگاہ تو قصہ ہوا تمام دل میرا حسرتوں کی ہے دنیا لئے ہوئے آنکھوں میں سیل اشک ہے ٹھہرا ہوا تمام اونچی عمارتیں ہیں مگر پستہ قد ہیں لوگ یہ تیرا شہر میرا ہے دیکھا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں سر کسی کے پاؤں پر دیکھے نہیں جاتے

    ہزاروں سر کسی کے پاؤں پر دیکھے نہیں جاتے نظام زر کے یہ زیر و زبر دیکھے نہیں جاتے احاطے یہ رواجوں کے یہ دیواریں سماجوں کی دلوں کے شہر میں پتھر کے گھر دیکھے نہیں جاتے الٹ دو ان نقابوں کو یہ پردے چاک کر ڈالو گھٹاؤں کے لپیٹے میں قمر دیکھے نہیں جاتے مسرت جن سے برگشتہ اذیت جان کا ...

    مزید پڑھیے