Adil Hayat

عادل حیات

عادل حیات کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    بے بسی کی دھوپ ہے غمگین کیا

    بے بسی کی دھوپ ہے غمگین کیا پھر رہا ہے در بدر مسکین کیا ہنس رہا ہوں بے بسی کی دھوپ میں ہو رہی ہے ذوق کی تسکین کیا آ رہی ہیں دستکوں پر دستکیں زندگی پھر ہو گئی سنگین کیا آنکھ ہنستے ہنستے کیوں رونے لگی ہر خوشی کرتی ہے بس غمگین کیا اشک عادلؔ پی رہا ہوں آج کل ہو گیا ہے ذائقہ نمکین ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک جواب کی تہ میں سوال آئے گا

    ہر اک جواب کی تہ میں سوال آئے گا گئے یگوں کے بتوں کا زوال آئے گا ہنر کا عکس بھی ہو آئنہ بھی بن جاؤ پھر اس کے بعد ہی رنگ کمال آئے گا حریف جاں ہے اگر وہ تو پھر کہو اس سے گئی جو جان تو دل کا سوال آئے گا یقین ہے کہ ملے گا عروج ہم کو بھی یقین ہے کہ ترا بھی زوال آئے گا ابھی امید کو ...

    مزید پڑھیے

    سکون دل فنا ہے اور میں ہوں

    سکون دل فنا ہے اور میں ہوں غموں کا قافلہ ہے اور میں ہوں کہانی کہہ رہی ہے رات اپنی مقابل آئنہ ہے اور میں ہوں نصاب گردش شام و سحر ہے سر رہ حادثہ ہے اور میں ہوں کہوں کیا ہستئ نا معتبر ہوں ترا ہی آسرا ہے اور میں ہوں وہی نیرنگئ رنگ زمانہ وہی دل کی صدا ہے اور میں ہوں اگرچہ جسم رکھتا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو آ کے مرے در کو کھٹکھٹائے بھی

    کوئی تو آ کے مرے در کو کھٹکھٹائے بھی اندھیری رات میں جگنو سا جگمگائے بھی گماں کے پنجرے میں کب سے کوئی پرندہ ہے کبھی تو کھولے پروں کو کہ پھڑپھڑائے بھی انا کی دھوپ میں گم صم کھڑا ہے کون یہاں میں چھاؤں ہوں مجھے دیکھے وہ مسکرائے بھی وہ میری سانس کا جیسے اٹوٹ حصہ ہے اگر ہے اس کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    بات جو تجھ سے زبانی ہو گئی

    بات جو تجھ سے زبانی ہو گئی کچھ حقیقت کچھ کہانی ہو گئی بے سبب پھرتی نہیں ہے راہ میں شہر کی لڑکی سیانی ہو گئی رات پھر پاگل ہوا کے شور میں زیست میری داستانی ہو گئی روز کہتے ہیں مگر کہتے نہیں زندگی اپنی کہانی ہو گئی بات اپنے شہر کی کچھ تو کہو قاتلوں کی پاسبانی ہو گئی کس لیے بے کیف ...

    مزید پڑھیے

تمام

18 نظم (Nazm)

    لکیریں

    ہتھیلی کی لکیروں میں مقدر قید ہے عمر رواں کے بیشتر لمحے نہ جانے کون سی آسودگی کی جستجو میں کتنے ہی دریاؤں کو اک رو میں پیچھے چھوڑ آئے ہیں مگر ساحل پہ آ کر میرے پیاسے ہونٹ اب تک پھڑپھڑاتے ہیں مری آنکھوں میں بھی ناکامیاں ہی رقص کرتی ہیں مگر احساس کے تاریک آنگن میں امیدوں کی کرن ...

    مزید پڑھیے

    کاغذ کی نیا

    سن اے مانجھی سن لے کھویا کاغذ کی ہے میری نیا ہر مشکل سے لڑنا اس کو آگے آگے بڑھنا اس کو جا نیا نانی کے گاؤں ٹھنڈی ہے برگد کی چھاؤں آنگن میں تلسی لہراتی نانی شام میں بتی جلاتی اک نیا پانی کا رشتہ اک میرا نانی کا رشتہ نیا پیاری لوٹ کے آنا نانی کا پھر حال بتانا

    مزید پڑھیے

    دوسرا بستر

    سجائے خواب آنکھوں میں سحر سے شام تک انجان راہوں میں ابھرتے ڈوبتے سایوں کو تکتی ہے کوئی شہزادہ آ جائے بنا کر خواب کا حصہ اسے لے کر چلا جائے کھلا رہتا ہے ہر لمحہ دریچہ درد کا اس کے مگر آتا نہیں کوئی سیاہی شام ڈھلتے ہی نگل جاتی ہے خوابوں کو اجالوں چھوڑ جاتا ہے اسے پھر دوسرا بستر ...

    مزید پڑھیے

    منظر

    رات جلتی رہی دن پگھلتا رہا پیاس کے کرب سے ہونٹ سیلاب آنکھوں کا پیتے رہے ایک امید پر سانس چلتی رہی صبح کی تھرتھراتی ہوئی روشنی میں مگر کوئی ایسا نہیں ساتھ تنہائیوں کے جو چلتا رہے ایک سورج ہے جو اپنی ہی آگ میں جل رہا ہے مگر دن کی لمبی ڈگر روشنی میں ہے اس سے نہائی ہوئی

    مزید پڑھیے

    نارسا

    مجھے برباد کرنے میں مزہ آیا تو کچھ ہوگا سیاہی پوت دی تقدیر پر لا کر مجھے تاریکیوں کے غار میں چھوڑا جہاں میں ساتھ اک اک سانس کے مقدور بھر کوشش کئے جاتا ہوں لیکن مجھے ملتی نہیں ہے راہ جس پر میں قدم آگے بڑھاؤں اپنے حصے کی وہ چیزیں چھین لوں جن کو چھپا کر میری آنکھوں سے مرے ہی واسطے ...

    مزید پڑھیے

تمام