Adil Hayat

عادل حیات

عادل حیات کی غزل

    بے بسی کی دھوپ ہے غمگین کیا

    بے بسی کی دھوپ ہے غمگین کیا پھر رہا ہے در بدر مسکین کیا ہنس رہا ہوں بے بسی کی دھوپ میں ہو رہی ہے ذوق کی تسکین کیا آ رہی ہیں دستکوں پر دستکیں زندگی پھر ہو گئی سنگین کیا آنکھ ہنستے ہنستے کیوں رونے لگی ہر خوشی کرتی ہے بس غمگین کیا اشک عادلؔ پی رہا ہوں آج کل ہو گیا ہے ذائقہ نمکین ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک جواب کی تہ میں سوال آئے گا

    ہر اک جواب کی تہ میں سوال آئے گا گئے یگوں کے بتوں کا زوال آئے گا ہنر کا عکس بھی ہو آئنہ بھی بن جاؤ پھر اس کے بعد ہی رنگ کمال آئے گا حریف جاں ہے اگر وہ تو پھر کہو اس سے گئی جو جان تو دل کا سوال آئے گا یقین ہے کہ ملے گا عروج ہم کو بھی یقین ہے کہ ترا بھی زوال آئے گا ابھی امید کو ...

    مزید پڑھیے

    سکون دل فنا ہے اور میں ہوں

    سکون دل فنا ہے اور میں ہوں غموں کا قافلہ ہے اور میں ہوں کہانی کہہ رہی ہے رات اپنی مقابل آئنہ ہے اور میں ہوں نصاب گردش شام و سحر ہے سر رہ حادثہ ہے اور میں ہوں کہوں کیا ہستئ نا معتبر ہوں ترا ہی آسرا ہے اور میں ہوں وہی نیرنگئ رنگ زمانہ وہی دل کی صدا ہے اور میں ہوں اگرچہ جسم رکھتا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو آ کے مرے در کو کھٹکھٹائے بھی

    کوئی تو آ کے مرے در کو کھٹکھٹائے بھی اندھیری رات میں جگنو سا جگمگائے بھی گماں کے پنجرے میں کب سے کوئی پرندہ ہے کبھی تو کھولے پروں کو کہ پھڑپھڑائے بھی انا کی دھوپ میں گم صم کھڑا ہے کون یہاں میں چھاؤں ہوں مجھے دیکھے وہ مسکرائے بھی وہ میری سانس کا جیسے اٹوٹ حصہ ہے اگر ہے اس کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    بات جو تجھ سے زبانی ہو گئی

    بات جو تجھ سے زبانی ہو گئی کچھ حقیقت کچھ کہانی ہو گئی بے سبب پھرتی نہیں ہے راہ میں شہر کی لڑکی سیانی ہو گئی رات پھر پاگل ہوا کے شور میں زیست میری داستانی ہو گئی روز کہتے ہیں مگر کہتے نہیں زندگی اپنی کہانی ہو گئی بات اپنے شہر کی کچھ تو کہو قاتلوں کی پاسبانی ہو گئی کس لیے بے کیف ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہیں وہ رہ گزر کچھ اور ہے

    یہ نہیں وہ رہ گزر کچھ اور ہے میرے خوابوں کا نگر کچھ اور ہے رنگ تھے کل آنکھ میں کچھ اور ہی آج بھی رقص شرر کچھ اور ہے لب پہ میرے ہے تبسم کا غبار ہاں مگر زخم جگر کچھ اور ہے خود کے ہونے کا گماں ہے بھی تو کیا سامنے اپنے مگر کچھ اور ہے شب میں تھیں چاروں طرف شادابیاں حادثہ وقت سحر کچھ ...

    مزید پڑھیے

    درد دل کے طبیب ہوتے ہیں

    درد دل کے طبیب ہوتے ہیں بعض دشمن عجیب ہوتے ہیں وسوسے الجھنیں تمنائیں دل کے کتنے رقیب ہوتے ہیں ہنستے ہنستے بگڑنا ہو جن کو ایسے بھی تو نصیب ہوتے ہیں موت اور زندگی کے رشتوں میں فاصلے کچھ عجیب ہوتے ہیں دن اگر کٹ بھی جاتا ہے عادلؔ شب کے سائے مہیب ہوتے ہیں

    مزید پڑھیے

    نہیں کوئی خبر کرنا نہیں ہے

    نہیں کوئی خبر کرنا نہیں ہے ہمیں کچھ بھی اثر کرنا نہیں ہے بہت ہی خوب صورت زندگی ہے مگر آساں بسر کرنا نہیں ہے ہوا کو راستہ گر مل بھی جائے چراغوں پر اثر کرنا نہیں ہے گھروندے ہی میں اپنے لوٹ جاؤں کہ خود کو در بدر کرنا نہیں ہے ہزاروں راستے تو منتظر ہیں تخیل میں سفر کرنا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آنے والا ہے کوئی مہمان کیا

    آنے والا ہے کوئی مہمان کیا ہو گئے سب مرحلے آسان کیا وقت کی رفتار کیسے تھم گئی ہو گیا ہے ہر نفس بے جان کیا ٹوٹنا جڑنا تو ہے اک سلسلہ ہو رہے ہو اس قدر حیران کیا زندگی سے رشتہ اپنا توڑ کر جا رہے ہو جب تو یہ سامان کیا دھوپ کے سائے میں چپ سادھے ہوئے کر رہے ہو امن کا اعلان ...

    مزید پڑھیے