خالی ہاتھ سوالی چہرے
ہم بھی ہیں اس شہر کے باسی جس نے لاکھوں ہاتھوں میں کشکول دیا ہے کل تک تھا یہ اپنا عالم راہ میں وا ہاتھوں میں جب تک اک اک چونی رکھ نہیں دیتے دل کو چین نہیں آتا تھا گھر والی بھی اک دو خالی پیٹ میں دانے پہنچا کر ہی خود کھانے میں سکھ پاتی تھی آج یہ منزل آ پہنچی ہے کل سے زیادہ خالی ہاتھ ...