Adeeb Sohail

ادیب سہیل

معروف شاعر اور مصنف، گہرے سماجی شعور کےساتھ نظمیں اور غزلیں کہیں، پاکستان سے شائع ہونے والے اہم ادبی رسالے ’قومی زبان‘ کے مدیر رہے

Well-known poet and author to draw upon social issues, also edited an important journal 'Qaumi Zaban' published from Pakistan

ادیب سہیل کی غزل

    جب سے ہے باد خزاں صرصر غم آوارہ

    جب سے ہے باد خزاں صرصر غم آوارہ خشک پتوں کی طرح رہتے ہیں ہم آوارہ کچھ تو ہے بات کہ ہے موسم گل کے با وصف بوئے گل بوئے صبا بوئے صنم آوارہ کنج در کنج ستم خوردہ غزالوں کو ابھی تا بہ کے رکھے گی یہ لذت رم آوارہ حجلہ سنگ سر رہ میں نہ جانے کتنے رونمائی کو ہیں بیتاب صنم آوارہ ہے غم زیست ...

    مزید پڑھیے

    کیا دور ہے کہ جو بھی سخنور ملا مجھے

    کیا دور ہے کہ جو بھی سخنور ملا مجھے گم گشتہ اپنی ذات کے اندر ملا مجھے کس پیار سے گیا تھا تری آستیں کے پاس شاخ حنا کی چاہ میں خنجر ملا مجھے اس ظلمت حیات میں اک لفظ پیار کا جب مل گیا تو ماہ منور ملا مجھے صورت‌ گران عصر کا تھا انتظار کش تیری رہ طلب میں جو پتھر ملا مجھے روز ازل سے ...

    مزید پڑھیے

    پیچ و خم وقت نے سو طرح ابھارے لوگو

    پیچ و خم وقت نے سو طرح ابھارے لوگو کاکل زیست مگر ہم نے سنوارے لوگو اپنے سائے سے تمہیں آپ ہے دہشت زدگی تم ہو کس مصلحت وقت کے مارے لوگو ہم سفر کس کو کہیں کس کو سنائیں غم دل پنبہ در گوش ہوئے سارے سہارے لوگو ضربت سنگ بنے اپنی صدا کے غنچے گنبد جہد میں ہم جب بھی پکارے لوگو مجھ سے تم ...

    مزید پڑھیے

    دیار جاں پہ مسلط عجب زمانہ رہا

    دیار جاں پہ مسلط عجب زمانہ رہا کہ دل میں درد لبوں پر رواں ترانہ رہا کسی پہ برق گری شاخ جاں سلگ اٹھی کسی پہ سنگ چلے سر مرا نشانہ رہا قدم قدم پہ ملی گرچہ صرصر‌ خوں ریز ہجوم گل اسی انداز سے روانہ رہا عدوئے دوست کبھی مجھ کو معتبر نہ ہوا ازل سے اپنا یہ معیار دوستانہ رہا جو قدر فن کا ...

    مزید پڑھیے

    ہوں بے سراغ راہ ناپتا ہوں

    ہوں بے سراغ راہ ناپتا ہوں اس طرف اس طرف کو بھاگتا ہوں وہ کب کا مکاں کر گیا ہے خالی اک لاگ ہے در کو تاکتا ہوں تھا قرب ہی قرب حاصل اک دن اب خواب میں اس کے جاگتا ہوں پنبہ بگوش ہو جائیں سامع میں شور کی حد پھلانگتا ہوں نازک ہے بہت یہ کار نغمہ اس پہ صدا کے سنگ مارتا ہوں

    مزید پڑھیے

    ایک دیوار سی کہرے کی کھڑی ہے ہر سو

    ایک دیوار سی کہرے کی کھڑی ہے ہر سو پر سمیٹے ہوئے بیٹھی ہے چمن میں خوشبو یہ اندھیرے بھی ہمارے لیے آئینہ ہیں روبرو کرتے ہیں کردار کے کتنے پہلو ان سلگتے ہوئے لمحوں سے یہ ملتا ہے سراغ دم بہ دم ٹوٹ رہا ہے شب غم کا جادو دام‌ بردار کوئی دشت وفا سے گزرا صورت خواب ہوا حسن خرام آہو پھر ...

    مزید پڑھیے

    کی تھی جس کو شکل‌ محبوبی عطا (ردیف .. ہ)

    کی تھی جس کو شکل‌ محبوبی عطا سر اسی پتھر سے زخمی ہو گیا ہر گھڑی رہتا تھا آئینہ بدست خود ستائی کے سوا کرتا بھی کیا ہو گیا جب اس کو ادراک‌ جہاں توڑ کر آئینہ اس نے رکھ دیا وہ ہوا ہے پیرہن کا یوں اسیر کھل کے اب ہنسنا بھی مشکل ہو گیا اس سے بڑھ کر اور کیا ہو اس کا وصف آدمی تخلیق‌ و ...

    مزید پڑھیے

    دل انہیں روئے جو سیل تیرگی میں گم ہوئے

    دل انہیں روئے جو سیل تیرگی میں گم ہوئے یا انہیں جو آپ اپنی روشنی میں جل بجھے حسن ہو جاتا ہے جس لمحے ضرورت کا اسیر ایک ہو جاتے ہیں اس دم خیر و شر کے دائرے سب ہوا کے رخ پر اڑتے برگ کے ہیں ہم نوا کون لے اس کی خبر رہتا ہے جو پتھر تلے روشنی درکار ہے تو خود ہی روزن وا کرو منتظر کب تک رہو ...

    مزید پڑھیے

    رت بدلے تو آپ بدل لے سب بیوہار ہوا

    رت بدلے تو آپ بدل لے سب بیوہار ہوا پگ پگ سانگ رچائے موسم کے انوسار ہوا پیڑ گھروندے لاٹھ اور کھمبے ہیں خاشاک سمان بھیروں ناچ رہی ہے پہنے ناگ کا ہار ہوا اس کی گرہیں کھولے بڑھ کر کوئی دھیان کی لہر من میں لیے پھرتی ہے صدیوں کے اسرار ہوا اس ویرانے میں بھی کھلتے پگ پگ رم کے پھول دل سے ...

    مزید پڑھیے