Abul Lais Javed

ابواللیث جاوید

ابواللیث جاوید کی غزل

    انکار کی طلب ہے نہ اقرار کی طلب

    انکار کی طلب ہے نہ اقرار کی طلب دل میں ہے میرے بس ترے دیدار کی طلب ہوتی ہے جیسے صبح کو اخبار کی طلب ہونے لگی ہے پھر کسی دل دار کی طلب خواہش کہ ہو سکون مری زندگی کے ساتھ صحرا میں جیسے سایۂ دیوار کی طلب پرچھائیوں نے ساتھ نہ چھوڑا تمام عمر شاید اسی کو کہتے ہیں سنسار کی طلب دزدیدہ ...

    مزید پڑھیے

    مختصر سی یہ زندگانی ہے

    مختصر سی یہ زندگانی ہے تیری میری ہی بس کہانی ہے آگ دریا میں جو لگاتا ہے وہ تری آنکھ کا ہی پانی ہے تیری صورت کو روز پڑھتا ہوں یہ صحیفہ تو آسمانی ہے آسماں بھی زمیں پہ اترا ہے دل میں جب بھی کسی نے ٹھانی ہے دھوپ ہی دھوپ ہے مرے سر پر دوستوں کی ہی مہربانی ہے ہے ندی کا پہاڑ سے رشتہ اس ...

    مزید پڑھیے

    زمیں سے اونچا حد آسمان پر رکھ دے

    زمیں سے اونچا حد آسمان پر رکھ دے شعور ذات کو اونچے نشان پر رکھ دے بلندیاں جسے چاہیں تو ایسا شاہیں ہے ہوا نہ دیکھ پروں کو اڑان پر رکھ دے میں تیرا امن ہوں ترکش میں قید ہوں کب سے کبھی مجھے بھی اٹھا کر کمان پر رکھ دے کڑی سی دھوپ میں احساس ہی نہ کھو جائے کوئی بھی ذائقہ میری زبان پر ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ سنور رہی ہے رات

    رفتہ رفتہ سنور رہی ہے رات مانگ تاروں سے بھر رہی ہے رات برف کی چوٹیوں سے ہو ہو کر فرش گل پر اتر رہی ہے رات خواب پلکوں پہ اب نہیں سجتے اب تو ان پر ٹھہر رہی ہے رات میں سحر کی تلاش کیا کرتا میری تو ہم سفر رہی ہے رات نور کی کشتیاں ہیں ساحل پر پانیوں میں اتر رہی ہے رات اپنا سایہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی سے بھی جل رہے ہیں لوگ

    چاندنی سے بھی جل رہے ہیں لوگ لمحہ لمحہ پگھل رہے ہیں لوگ جانے کیا بات ہے کہ مقتل سے منہ چھپائے نکل رہے ہیں لوگ کیسے پہچانوں آشناؤں کو اپنا چہرہ بدل رہے ہیں لوگ مانگتے ہیں قدم پرانی زمیں کیسے پانی پہ چل رہے ہیں لوگ ہم تو برباد ہیں مروت میں اور سب پھول پھل رہے ہیں لوگ ہے یہ ...

    مزید پڑھیے