زندگانی سراب کی سی طرح
زندگانی سراب کی سی طرح باد بندی حباب کی سی طرح تجھ اوپر خون بے گناہوں کا چڑھ رہا ہے شراب کی سی طرح کون چاہے گا گھر بسر تجھ کو مجھ سے خانہ خراب کی سی طرح ٹک خبر لے کہ تیرے ہاتھوں سیں جل رہا ہوں کباب کی سی طرح
اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں سے ایک، میر تقی میر کے ہم عصر
One of the founding fathers of Urdu poetry, contemporary of Meer Taqi meer.
زندگانی سراب کی سی طرح باد بندی حباب کی سی طرح تجھ اوپر خون بے گناہوں کا چڑھ رہا ہے شراب کی سی طرح کون چاہے گا گھر بسر تجھ کو مجھ سے خانہ خراب کی سی طرح ٹک خبر لے کہ تیرے ہاتھوں سیں جل رہا ہوں کباب کی سی طرح
گناہ گاروں کی عذر خواہی ہمارے صاحب قبول کیجے کرم تمہارے کی کر توقع یہ عرض کیتے ہیں مان لیجے غریب عاجز جفا کے مارے فقیر بے کس گدا تمہارے سو ویں ستم سیں مریں بچارے اگر جو ان پر کرم نہ کیجے پڑے ہیں ہم بیچ میں بلا کے کرم کرو واسطے خدا کے ہوئے ہیں بندے تری رضا کے جو کچھ کے حق میں ہمارے ...
بڑھے ہے دن بدن تجھ مکھ کی تاب آہستہ آہستہ کہ جوں کر گرم ہو ہے آفتاب آہستہ آہستہ کیا خط نیں ترے مکھ کوں خراب آہستہ آہستہ گہن جوں ماہ کوں لیتا ہے داب آہستہ آہستہ لگا ہے آپ سیں اے جاں ترے عاشق کا دل رہ رہ کرے ہے مست کوں بے خود شراب آہستہ آہستہ دل عاشق کا کلی کی طرح کھلتا جائے خوش ہو ...
چنچلاہٹ میں تو ممولا ہے جھلجھلاہٹ میں در امولا ہے دیکھ تجھ مکھ کوں یوں چھپے یوسف جوں کبوتر کنویں میں کولا ہے سیر کرتا ہوں بیٹھ کر اس بیچ دل ہمارا اڑن کھٹولا ہے سرو سیں قد ہے یار کا موزوں میں نے میزان لیں کے تولا ہے سرد مہری سیں بے وفا کا حال ہے خنک اس قدر کہ اولا ہے جان کر کے ...
کنھیا کی طرح پیارے تری انکھیاں یہ سانوریاں کریں گی ہند میں دعویٰ خدائی کا ہم اٹکلیاں ہوا ہے ہم کوں دنیاں میں میسر سیر جنت کا ملیں ہیں ذوق سیں پھرنے کوں اپنے یار کی گلیاں میاں کہنے سیں ان کتے رقیبوں کے تم عاشق پر اتے جو غرفشی کرتے ہو یہ باتیں نہیں بھلیاں ایسی کیوں رسمسی مرجان ...
عاشق بپت کے مارے روتے ہوئے جدھر جاں پانی سیں اس طرف کی راہیں تمام بھر جاں مر کر ترے لباں کی سرخی کے تئیں نہ پہنچے ہر چند سعی کر کر یاقوت و لعل و مرجاں جنگل کے بیچ وحشت گھر میں جفا و کلفت اے دل بتا کہ تیرے مارے ہم اب کدھر جاں اک عرض سب سیں چھپ کر کرنی ہے ہم کوں تم سیں راضی ہو گر کہو ...
پلنگ کوں چھوڑ خالی گود سیں جب اٹھ گیا میتا چتر کاری لگی کھانے ہمن کوں گھر ہوا چیتا بنائی بے نوائی کی جوں طرح سب سے چھڑے ہم نیں تجھ اوروں کو لیا ہے ساتھ اپنے اک نہیں میتا سرت کے تار ابجد ایک سر ہو مل کے سب بولے کہ جس کوں گیان ہے اس جان کوں ہر تان ہے گیتا جدائی کے زمانے کی سجن کیا ...
قیامت راگ ظالم بھاؤ کافر گت ہے اے پنّا تمہارے حسن سو دیکھے سو اک آفت ہے اے پنّا سگھڑ جتنے ہیں یہ یہ سب تجھی کو پیار کرتے ہیں سیانے سو ہے پر ان سو کی اک ہی مت ہے اے پنّا لگا جاتی ہے اپنا داؤں اور میرا بچا جاتی تو اپنے کام میں بانکیت اور راوت ہے اے پنّا تری کنچن برن سی دیہہ جس کی ...
مگر تم سیں ہوا ہے آشنا دل کہ ہم سیں ہو گیا ہے بے وفا دل چمن میں اوس کے قطروں کی مانند پڑے ہیں تجھ گلی میں جا بہ جا دل جو غم گزرا ہے مجھ پر عاشقی میں سو میں ہی جانتا ہوں یا مرا دل ہمارا بھی کہاتا تھا کبھی یہ سجن تم جان لو یہ ہے مرا دل کہو اب کیا کروں دانا کہ جب یوں برہ کے بھاڑ میں جا ...
یار روٹھا ہے ہم سیں منتا نہیں دل کی گرمی سیں کچھ او پہنتا نہیں تجھ کو گہنا پہنا کے میں دیکھوں حیف ہے یہ بناؤ بنتا نہیں جن نیں اس نوجوان کو برتا وہ کسی اور کو برتتا نہیں کوفت چہرے پہ شب کی ظاہر ہے کیوں کے کہیے کہ کچھ چنتا نہیں شوق نہیں مجھ کوں کچھ مشیخت کا جال مکڑی کی طرح تنتا ...