Abroo Shah Mubarak

آبرو شاہ مبارک

اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں سے ایک، میر تقی میر کے ہم عصر

One of the founding fathers of Urdu poetry, contemporary of Meer Taqi meer.

آبرو شاہ مبارک کی غزل

    مت غضب کر چھوڑ دے غصہ سجن

    مت غضب کر چھوڑ دے غصہ سجن آ جدائی خوب نئیں مل جا سجن بے دلوں کی عذر خواہی مان لے جو کہ ہونا تھا سو ہو گزرا سجن تم سوا ہم کوں کہیں جاگا نہیں پس لڑو مت ہم سیتی بے جا سجن مر گئے غم سیں تمہارے ہم پیا کب تلک یہ خون غم کھانا سجن جو لگے اب کاٹنے اخلاص کے کیا یہی تھا پیار کا ثمرا ...

    مزید پڑھیے

    نالاں ہوا ہے جل کر سینے میں من ہمارا

    نالاں ہوا ہے جل کر سینے میں من ہمارا پنجرے میں بولتا ہے گرم آج اگن ہمارا پیری کمان کی جوں مانع نہیں اکڑ کوں ہے ضعف بیچ دونا اب بانکپن ہمارا چلتا ہے جیو جس پر جاتے ہیں اس کے پیچھے سودے میں عشق کے ہے اب یہ چلن ہمارا ملنے کی حکمتیں سب آتی ہیں ہم کو اک اک گو بوعلی ہو لونڈا کھاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے

    تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے کہاں ہے کس طرح کی ہے کدھر ہے لب شیریں چھپے نہیں رنگ پاں سیں نہاں منقار طوطی میں شکر ہے کیا ہے بے خبر دونوں جہاں سیں محبت کے نشے میں کیا اثر ہے ترا مکھ دیکھ آئینا ہوا ہے تحیر دل کوں میرے اس قدر ہے تخلص آبروؔ بر جا ہے میرا ہمیشہ اشک غم سیں چشم تر ہے

    مزید پڑھیے

    کیا بری طرح بھوں مٹکتی ہے

    کیا بری طرح بھوں مٹکتی ہے کہ مرے دل میں آ کھٹکتی ہے زلف کی شان مکھ اوپر دیکھو کہ گویا عرش میں لٹکتی ہے اب تلک گرچہ مر گیا فرہاد روح پتھر سیں سر لٹکتی ہے دل کبابوں میں کون کچا ہے عشق کی آگ کیوں چٹکتی ہے آبروؔ جا پہنچ کہ پیاسی زلف ناگنی کی طرح بھٹکتی ہے

    مزید پڑھیے

    کیا شوخ اچپلے ہیں تیرے نین ممولا

    کیا شوخ اچپلے ہیں تیرے نین ممولا جن کوں نرکھ جلے ہیں سب من ہرن ممولا بر میں خیال کے بھی کیوں کر کے آ سکے دل نازک ہے جان سیتی تیرا بدن ممولا جو اک نگہ کرو تم کرتے ہو کام سو تم سیکھے کہاں سیں ہو تم یہ مکر و فن ممولا آزاد سب جگت کے آ کر غلام ہوویں جب بودلی بناوے اپنا برن ممولا قد ...

    مزید پڑھیے

    فجر اٹھ خواب سیں گلشن میں جب تم نے ملی انکھیاں

    فجر اٹھ خواب سیں گلشن میں جب تم نے ملی انکھیاں گئیں مند شرم سوں نرگس کی پیارے جوں کلی انکھیاں نظر بھر دیکھ تیرے آتشیں رخسار اے گل رو مرے دل کی برنگ قطرۂ شبنم گلی انکھیاں خراماں آب حیواں جوں چلا جب جان آگے سیں انجہو کا بھیس کر پیچھوں سیں پیارے بہہ چلی انکھیاں تمہیں اوروں سیں ...

    مزید پڑھیے

    اس زلف جاں کوں صنم کی بلا کہو

    اس زلف جاں کوں صنم کی بلا کہو افعی کہو سیاہ کہو اژدہا کہو قاتل نگہ کوں پوچھتے کیا ہو کہ کیا کہو خنجر کہو کٹار کہو نیمچا کہو ٹک واسطے خدا کے مرا عجز جا کہو بیکس کہو غریب کہو خاک پا کہو عاشق کا درد حال چھپانا نہیں درست پرگھٹ کہو پکار کہو برملا کہو اس تیغ زن نیں دل کوں دیا ہے مرے ...

    مزید پڑھیے

    گلی اکیلی ہے پیارے اندھیری راتیں ہیں

    گلی اکیلی ہے پیارے اندھیری راتیں ہیں اگر ملو تو سجن سو طرح کی گھاتیں ہیں بتاں سیں مجھ کوں تو کرتا ہے منع اے زاہد رہا ہوں سن کہ یہ بھی خدا کی باتیں ہیں ازل سیں کیوں یہ ابد کی طرف کوں دوڑیں ہیں وہ زلف دل کے طلب کی مگر براتیں ہیں رقیب عجز سیں معقول ہو سکے ہیں کہیں علاج ان کا مگر ...

    مزید پڑھیے

    دلی کے بیچ ہائے اکیلے مریں گے ہم

    دلی کے بیچ ہائے اکیلے مریں گے ہم تم آگرے چلے ہو سجن کیا کریں گے ہم یوں صحبتوں کوں پیار کی خالی جو کر چلے اے مہربان کیونکہ کہوں دن پھریں گے ہم جن جن کو لے چلے ہو سجن ساتھ ان سمیت حافظ رہے خدا کے حوالے کریں گے ہم بھولو گے تم اگرچہ سدا رنگ جی ہمیں تو ناؤں بین بین کے تم کو دھریں گے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں ملامت اس قدر کرتے ہو بے حاصل ہے یہ

    کیوں ملامت اس قدر کرتے ہو بے حاصل ہے یہ لگ چکا اب چھوٹنا مشکل ہے اس کا دل ہے یہ بے قراری سیں نہ کر ظالم ہمارے دل کوں منع کیوں نہ تڑپے خاک و خوں میں اس قدر بسمل ہے یہ عشق کوں مجنوں کے افلاطوں سمجھ سکتا نہیں گو کہ سمجھاوے پہ سمجھے گا نہیں عاقل ہے یہ کون سمجھاوے مرے دل کوں کوئی منصف ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5