جلتے تھے تم کوں دیکھ کے غیر انجمن میں ہم
جلتے تھے تم کوں دیکھ کے غیر انجمن میں ہم پہنچے تھے رات شمع کے ہو کر برن میں ہم تجھ بن جگہ شراب کی پیتے تھے دم بدم پیالے سیں گل کے خون جگر کا چمن میں ہم لاتے نہیں زبان پے عاشق دلوں کا بھید کرتے ہیں اپنی جان کی باتیں نین میں ہم مرتے ہیں جان اب تو نظر بھر کے دیکھ لو جیتے نہیں رہیں گے ...