Abroo Shah Mubarak

آبرو شاہ مبارک

اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں سے ایک، میر تقی میر کے ہم عصر

One of the founding fathers of Urdu poetry, contemporary of Meer Taqi meer.

آبرو شاہ مبارک کی غزل

    جلتے تھے تم کوں دیکھ کے غیر انجمن میں ہم

    جلتے تھے تم کوں دیکھ کے غیر انجمن میں ہم پہنچے تھے رات شمع کے ہو کر برن میں ہم تجھ بن جگہ شراب کی پیتے تھے دم بدم پیالے سیں گل کے خون جگر کا چمن میں ہم لاتے نہیں زبان پے عاشق دلوں کا بھید کرتے ہیں اپنی جان کی باتیں نین میں ہم مرتے ہیں جان اب تو نظر بھر کے دیکھ لو جیتے نہیں رہیں گے ...

    مزید پڑھیے

    سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں

    سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں یاں لگ ہنر میں عشق کے کامل ہوا ہوں میں سینکوں نگاہ گرم سیں خوش چشم کی مجھے شمشیر اس بھواں کے سیں گھائل ہوا ہوں میں مانند آسماں ہے مشبک مرا جگر کس کی نگہ سیں آج مقابل ہوا ہوں میں بھاری ہے دیکھنا مرا تجھ کن رقیب کوں چھاتی پے اس کی آج بجرسل ہوا ...

    مزید پڑھیے

    تیرہ رنگوں کے ہوا حق میں یہ تپ کرنا دوا

    تیرہ رنگوں کے ہوا حق میں یہ تپ کرنا دوا تیرگی جاتی رہی چہرے کی اور اپچی صفا کیا سبب تیرے بدن کے گرم ہونے کا سجن عاشقوں میں کون جلتا تھا گلے کس کے لگا تو گلے کس کے لگے لیکن کنھی بے رحم نے گرم دیکھا ہوئے گا تیرے تئیں انکھیاں ملا بو الہوس ناپاک کی ازبسکہ بھاری ہے نظر پردۂ عصمت میں ...

    مزید پڑھیے

    اگر دل عشق سیں غافل رہا ہے

    اگر دل عشق سیں غافل رہا ہے تو اپنے فن میں نا قابل رہا ہے دل و دیں سے تو گزرا اب خودی چھوڑ گھر اس مہ کا اب اک منزل رہا ہے جدائی کے کرے تدبیر اب کون یہ دل تھا سو اسی سیں مل رہا ہے نہ باندھو صید رہنے کا نہیں باز دل اپنی حرکتوں سیں ہل رہا ہے مثل برق دنیا سے گزر جا ایتا کیوں اس میں بے ...

    مزید پڑھیے

    نپٹ یہ ماجرا یارو کڑا ہے

    نپٹ یہ ماجرا یارو کڑا ہے مسافر دشمنوں میں آ پڑا ہے رقیب اپنے اوپر ہوتے ہیں مغرور غلط جاناں ہے حق سب سیں بڑا ہے جو وہ بولے سوئی وہ بولتا ہے رقیب اب بھوت ہو کر سر چڑھا ہے خدا حافظ ہے میرے دل کا یارو پتھر سیں جا کے یہ شیشہ لڑا ہے برنگ ماہیٔ بے آب نس دن سجن نیں دل ہمارا تڑپھڑا ...

    مزید پڑھیے

    رتا ہے ابرواں پر ہاتھ اکثر لاوبالی کا

    رتا ہے ابرواں پر ہاتھ اکثر لاوبالی کا ہنر سیکھا ہے اس شمشیر زن نے بید مالی کا ہر اک جو عضو ہے سو مصرع دلچسپ ہے موزوں مگر دیوان ہے یہ حسن سر تا پا جمالی کا نگیں کی طرح داغ رشک سوں کالا ہوا لالا لیا جب نام گلشن میں تمہارے لب کی لالی کا رقیباں کی ہوا ناچیز باتاں سن کے یوں بد ...

    مزید پڑھیے

    شب سیاہ ہوا روز اے سجن تجھ بن

    شب سیاہ ہوا روز اے سجن تجھ بن مثال شمع جلے اہل انجمن تجھ بن ہوئی ہے جان مجھے زندگی مرن تجھ بن کفن ہوئی ہیں بدن کے اوپر بسن تجھ بن نہ شہر بیچ مرا دل لگے نہ صحرا میں کچھ آوتی نہیں اے ماہ مجھ سیں بن تجھ بن ہوا ہے آگ کا شعلہ شراب پیالے میں لگا ہے جان لباں کوں مرے دہن تجھ بن اداس دل پہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ پاوے چال تیرے کی پیارے یہ ڈھلک دریا

    نہ پاوے چال تیرے کی پیارے یہ ڈھلک دریا چلا جاوے اگرچہ رووتا محشر تلک دریا کہاں ایسا مبکی ہو کہ جاوے تا فلک دریا نہیں ہم چشم میرے اشک کا مارے ہے جھک دریا ہوا ہے چشم حیرت دیکھ تیری آب رفتاری کنارے نہیں رہا ہے کھول ان دونوں پلک دریا بھر آوے آب حسرت اس کے منہ میں جب لہر آوے اگر ...

    مزید پڑھیے

    محبت سحر ہے یارو اگر حاصل ہو یک روئی

    محبت سحر ہے یارو اگر حاصل ہو یک روئی یہ افسوں خوب اثر کرتا ہے لیکن جبکہ جادوئی خیال ماسوا سیں صاف کر تو اپنے سینے کوں کہ دل کے رشتۂ اخلاص کوں لازم ہے یکسوئی لباس پنبئی بن کیونکے گزرے موسم سرما قیامت ہے یہ تیری سرد مہری تس پے یہ سردی اندھیرا آ گیا آنکھوں کے آگے خشم سوں میری جبھی ...

    مزید پڑھیے

    یا سجن ترک ملاقات کرو

    یا سجن ترک ملاقات کرو یا ملو دو میں سے اک بات کرو سب بتاں رشک سیں ہو جاں مال ناز کا اسپ اگر لات کرو پاؤں پڑنے کوں سعادت سمجھو یار کے دل کوں اگر ہات کرو جنگ کا وقت نہیں یہ پیارے گھر میں آئے ہیں مدارات کرو جن کو مضمون کا دعویٰ ہے انہیں آبروؔ سیں کہو دو ہات کرو

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5