پیار کے تحفے
نہ جانے کیا ملا کیا حسرتیں باقی رہیں دل میں ابھی دنیا سے کیا کچھ اور لینا ہے مجھے تو یہ خبر ہے یہ دہکتی آگ سب کچھ خاک کر دے گی فقط میرا نشاں اٹھتا دھواں چاروں طرف رشتوں پہ میلی راکھ چھڑکاتا یہ تیزابی رگ و پے میں پنپتا زہر مغرورانہ بے زاری نگہ داری کی دیواریں کھڑی کرتی یہ سب اس آگ ...