Abrarul Hasan

ابرارالحسن

ممتاز معاصر پاکستانی شاعر، جدید انسانی حسیات کو موضوع بنانے والی اپنی نظموں کے لیے معروف، ادبی حلقوں میں مقبول

A contemporary poet from Pakistan, known for his poems of human sensitivities; popular in literary circles

ابرارالحسن کی نظم

    توازن

    برسوں بیٹھ کے سوچیں پھر بھی ہاتھ کے آگے پڑا نوالہ آپ حلق کے پار نہ جائے یہ ادنیٰ ناخن تک شاید بڑھتے بڑھتے جال بچھائیں گیان نگر بے حد دل کش ہے لیکن اس کے رستے میں جو خار پڑے ہیں کون ہٹائے صدیوں کی سوچوں کا مرقع ٹوٹے ہوئے اس بت کو دیکھو ہرے بھرے خود رو سبزے نے گھیر رکھا ہے فرق کشادہ ...

    مزید پڑھیے

    دامن کشاں

    ہر اک گام پر ایک مدھم سی آواز کہتی ہے یہ راستہ جانا پہچانا پرکھوں کا چھانا ہوا راستہ جانے پہچانے رستے کی آسانیاں ان میں بے جا تحفظ حضر کی تمنا ہے تقلید کا دام زنجیر ہے اپنے پرکھوں کے چھانے ہوئے راستے جن پہ آبا و اجداد چلتے ہوئے ایک منزل پہ قرنوں سے قائم رہے ان سے بچ کر گزر

    مزید پڑھیے

    تلاش

    اب ہم اپنے شہر کی گلیاں کن لوگوں کے نام کریں پہلے اکثر نام پتے افرنگی تھے چند شہیدوں کے کتبے بھولی بسری صدیوں سے بھی نام چنے پھر اسلامی شہزادوں نے دان دیا دان کی خاطر ہم نے اپنا مان دیا اب تو ایسی جنگ چھڑی ہے سارے شہید اور سارے غازی سارے کافر سارے نمازی سب ہی اپنے دشمن ہیں اب ہم ...

    مزید پڑھیے

    وہ بات

    وہ بات گئی اب رات بھری برسات برستی جھڑی کی ٹپ ٹپ راگ نہیں جو اور لپٹ کر سنیں معمے بھید لبوں کے پھول مچل کے کھلیں لہکتی آگ پہ ٹھنڈی برف نشیلے برف پہروں کٹیں اب چاند کی چھم چھم لہر چمکتے شوق امڈتے سیل کا نشہ نہیں کہ جس کی کھوج میں سوکھی ریت پہ میلوں رات گئے تک چلیں اب خوف پریشاں ...

    مزید پڑھیے

    الفت

    تو مرے پاس رہے میں تری الفت میں فنا جیسے انگاروں پہ چھینٹوں سے دھواں بنت مہتاب کو ہالے میں لیے تو فروزاں ہو مگر ساری تپش میری ہو پھیلے افلاک میں بے سمت سفر ساتھ میں وقت کا رہوار لیے جس طرف موج تمنا کہہ دے جستجو شوق کا پتوار لیے گفتگو ربط کے احساس سے دور خامشی رنج مکافات سے ...

    مزید پڑھیے

    فقیروں کی بستی

    یہ خیرات ہی کی کرامت ہے آقا یہ پردے ہٹا دے بڑے بادشاہوں کی سنگت ہے سالانہ خیرات کا معاملہ ہے تو تمغے سجا میرے آقا تری حاضری ہے وہ تمغے جو مشرق کے ملبوس پر طنز ہیں وہ تمغے جہادوں کے جن کے پتے جیل خانوں میں فریاد خواں ہیں وہ جنگیں نشاں جن کے سرحد کے اندر کہیں دفن ہیں یہ خیرات ہی کی ...

    مزید پڑھیے

    بے نام

    دریچے باز تھے ٹھنڈی ہوا کی نرم دستک سے نوائے نیم شب آنکھیں ٹھٹھک کر کھل گئیں مہتاب کے خاموش جادو سے سمندر بھی ہمکتا تھا مجھے وہ نام کیا دینا جھلک خود اسم گر کی جس میں آتی ہو مجھے کیوں قید کرتے ہو میں مٹھی میں سما جاؤں طلسمی طاقتیں بے آسرا بندوں کو دہلائیں کہیں دیوار پر ...

    مزید پڑھیے

    سکوت

    رات پھیلتی گئی ہے دور دور جنگلوں میں راستہ ٹٹولتی ہوا کی سائیں سائیں جیسے سانس رک رہی ہو اوس سوگوار زار زار رو رہی ہو لالہ زار میں گلوں کی پتیاں بکھر کے راکھ ہو رہی ہوں آخری امید ٹمٹما کے بجھ گئی ہے وقت بہہ چکا ہے تھم گیا ہے سائیں سائیں رک گئی ہے

    مزید پڑھیے

    وسعتیں

    بادل کے پردوں سے تہہ دار کہروں میں ڈوبا ہوا نور لپٹا ہوا صبح کی اولیں دودھیا چھاؤں میں اک جھلک آسمانوں کی وسعت کی رم جھم ٹپکتی ہوئی جھیل کی پر سکوں سطح پر تیرتی یوں لگا جیسے میری پہنچ میں یہیں آ گئی سطح جاں سے اٹھی یہ دعا اس حسیں لمحۂ سحر‌ آگیں میں خوشیوں سے بھر دے مرے دل کی ...

    مزید پڑھیے

    ہمالہ

    عجیب بیزار شخص ہے وہ اسے عقیدت اذیتوں آزمائشوں سے وہ سر پہ دنیا کا بوجھ ڈالے روایتوں کے لئے حوالے تمام ہمت بکف دیانت کنواں نیا روز کھودتا ہے پھر اس میں گرتا ہے گر کے خود کو نکالنے کی مہم میں دن رات کاٹتا ہے اسے محبت ہے ذات کی گہری کھائیوں سے کمال حیرت ہے اس نے خود سے کبھی نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3