Abrarul Hasan

ابرارالحسن

ممتاز معاصر پاکستانی شاعر، جدید انسانی حسیات کو موضوع بنانے والی اپنی نظموں کے لیے معروف، ادبی حلقوں میں مقبول

A contemporary poet from Pakistan, known for his poems of human sensitivities; popular in literary circles

ابرارالحسن کی نظم

    روشنی کے بوجھ

    ہوا اڑائے ریشم بادل کے پردے چھن چھن کر پیڑوں سے اتریں روشنیاں جیسے اچانک بچوں کو آ جائے ہنسی جنگل تیرہ بخت نہیں چھن چھن کر چھتنار سے برسو روشنیو پودوں کی رگ رگ میں تیرو روشنیو جنگل کے سینے کے کونوں‌‌ کھدروں میں دبے ہوئے اسرار بہت خواب گزیدہ نشے میں سرشار بہت نیند نگر کو تجنے پر ...

    مزید پڑھیے

    آگ کی پیاس

    میں آگ بھی تھا اور پیاسا بھی تو موم تھی اور گنگا جل بھی میں لپٹ لپٹ کر بھڑک بھڑک کر پیاس بجھاتی آنکھوں میں بجھ جاتا تھا وہ آنکھیں سپنے والی سی سپنا جس میں اک بستی تھی بستی کا چھوٹا سا پل تھا سوئے سوئے دریا کے سنگ پیڑوں کا میلوں سایہ تھا پل کے نیچے اکثر گھنٹوں اک چاند پگھلتے دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    خرید و فروخت

    انہیں بیچنا تو ضروری ہے بازار کے موڑ پر وقفہ وقفہ صدا کیمیا مل گیا کیمیا مل گیا وقفہ وقفہ صدا ان صداؤں کا آہنگ مسجد شوالہ صحیفے صحیفوں کا آہنگ نغمات نغموں کا آہنگ نغمات نغموں کا آہنگ طبل و علم فوج آہنگ پر مارچ کرتی ہوئی انہیں بیچنا تو ضروری ہے ورنہ خیالات نرگس زدہ اپنے ماحول کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہاں جائیں گے

    معجزہ تھا عجب آہنی چھنچھناہٹ سے زنجیر خود اپنے قدموں میں آ کر گری بھاری بھرکم دہانے کھلے اور چرخ چوں کی فریاد کے ساتھ پٹری پر ڈبے سرکنے لگے صبح کی دودھیا چھاؤں میں آنکھ ملتے ہوئے سب یہ حیرت زدہ دیکھتے تھے کوئی کھینچنے والا انجن نہ تھا اور ترائی اترتی گئی ان کی رفتار بڑھتی ...

    مزید پڑھیے

    پاگل

    تو جو ہمک کر میری گود میں چڑھ جاتی ہے راتوں کو بے موقعہ نیند اڑا دیتی ہے تیری خاطر شعرا کے بازاروں تک میں ہو آتا ہوں پھر بے سمجھی واہ واہ کے آوازے سے گھائل ہو کر اکثر معافی مانگ چکا ہوں اے داد و تحسین کی خواہش ہیروں کا تو کام ہے آنکھیں خیرہ کرنا پر ان ہیروں کی تخلیق میں اور پہچان کے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفری

    دو صدیاں کیسے بات کریں سکھیاں بن جائیں ساتھ چلیں آکاش سے پھیلی دھرتی تک شیشے کی اک دیوار کھنچی کیا رمز ہے کیسا لہجہ ہے کیا خبریں ہیں کیا قصہ ہے اب ہاتھ ہلائیں مسکائیں سرگوشی ہو یا چلائیں اب سر ٹکرائیں پھولوں کی سوغات لیے کیا بات بنے دو صدیاں کیسے بات کریں انکار سراسر نا ...

    مزید پڑھیے

    وجدان

    یہ کھیل گڑیوں کے ریت محلوں کے پیڑ پتھر پہ نام لکھنے کے تیز سبقت کے پیش و پس کے جو سوچیے تو ہنسی بھی آئے مدار حسرت بکھر رہا ہے بدن کا کانسا پگھل رہا ہے یہ روح بے باک پھر رہی ہے تمام تر جستجو کی دھڑکن تمام تر آرزو کا ایندھن کہیں کسی سے الجھ رہی ہے تو اپنی ساری تپش میں اس کو جلا رہی ...

    مزید پڑھیے

    سچ

    ازل سے اس کی سلطنت کو کوئی مانتا نہیں جو دل میں آ کے جھانک لے تو جیسے جانتا نہیں پر اب تو مان جھوٹ کی نفی نہ کر نفی نہ کر کہ جھوٹ ہے سچ کی ساری سلطنت کا واسطہ نفی نہ کر کہ جھوٹ ہے نطق پر خطاب میں آب و خاک و باد میں معاملے مکالمے تکلفات و حادثے میں دوست یار مہرباں کھیت کھیت رینگتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    شام بوجھل سی گھنے پیڑ سے آنگن میں اتر آئی ہے دفن ہونے کو ہے بے نام سا دن جس سے رستے ہیں لہو رنگ شفق کے دھبے پھیلتے جاتے ہیں گہرے بادل جیسے احساس گنہ زرد مرجھائی اکیلی قندیل نوحہ انڈیلتی سوزش کی سفیر جسم دیوار پہ سایوں میں بٹا ٹوٹی امید کی گریاں تصویر اور اب رات نے کروٹ بدلی گہرے ...

    مزید پڑھیے

    لگان

    بادشاہ مر چکا ہے وارثین آئیں اب بصد خلوص جنگ ہو یہ تاج و تخت سلطنت لگان پھیلی کھیتیوں کا کون لے گا خلعتیں وزارتیں عطا کرے گا بے زباں عوام کس کے نام پہ دعا کریں گے کھتیاں خراج کس کے نام پہ اگل سکیں گی منمناتے بھیڑ کے جلوس کس کے نام پہ بصد خلوص فخر سے چلیں گے قتل گاہ کو

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3