Aagha Akbarabadi

آغا اکبرآبادی

ممتاز کلا سکی شاعر،غزلوں میں غیر روایتی عشق اور رومان پسندی کے لیے معروف ،داغ کے ہم عصر

Prominent classical poet and contemporary of Dagh Dehlavi, reflecting all the values of romantic bohimianism of classical Urdu ghazal.

آغا اکبرآبادی کی غزل

    چاہت غمزے جتا رہی ہے

    چاہت غمزے جتا رہی ہے وحشت صحرا دکھا رہی ہے غنچوں کا جگر ہلا رہی ہے بلبل کیا گل کھلا رہی ہے یوسف کا پتا لگا رہی ہے خوشبو کنعاں میں آ رہی ہے شیریں کیا رنگ لا رہی ہے عاشق کا لہو بہا رہی ہے کس شوخ کو دیجئے دل زار کس میں صاحب وفا رہی ہے آوازۂ فیض ہے جہاں میں جس کی شہرت سدا رہی ...

    مزید پڑھیے

    ملتے ہیں ہاتھ، ہاتھ لگیں گے انار کب

    ملتے ہیں ہاتھ، ہاتھ لگیں گے انار کب جوبن کا ان کے دیکھیے ہوگا ابھار کب عشاق منتظر ہیں قیامت کب آئے گی بے پردہ منہ دکھائے گا وہ پردہ دار کب اک روز اپنی جان پہ ہم کھیل جائیں گے تم پوچھتے رہوگے یوں ہی بار بار کب بیکس کو کون روئے غریبوں کا کون ہے میری لحد پہ شمع ہوئی اشک بار کب کون ...

    مزید پڑھیے

    دور ساغر کا چلے ساقی دوبارا ایک اور

    دور ساغر کا چلے ساقی دوبارا ایک اور ابر کعبہ سے اٹھا ہے مان کہنا ایک اور جھومتا آتا ہے وہ بادل کا ٹکڑا ایک اور ساقیا بھر کر پلا دے جام صہبا ایک اور دن کو جو کچھ تم نے دیکھا یہ تو تھی سب دل لگی شب کو رہ جاؤ تو دکھلائیں تماشا ایک اور میں انہیں کہتا ہوں تم بے درد ہو نا آشنا وہ لگاتے ...

    مزید پڑھیے

    مدت کے بعد اس نے لکھا میرے نام خط

    مدت کے بعد اس نے لکھا میرے نام خط میری شکایتوں سے بھرا ہے تمام خط گھبرا نہ اس قدر دل بے تاب صبر کر آتا ہے کوئی روز میں اب صبح و شام خط لکھا ہوا ہے خاص تمہارے ہی ہاتھ کا پہچانتا ہے خوب تمہارا غلام خط تحریر ان کی سینہ پہ رکھ دیجیو مرے بدلے جواب نامہ کے آئے گا کام خط لکھا ہے اب نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3