Aagha Akbarabadi

آغا اکبرآبادی

ممتاز کلا سکی شاعر،غزلوں میں غیر روایتی عشق اور رومان پسندی کے لیے معروف ،داغ کے ہم عصر

Prominent classical poet and contemporary of Dagh Dehlavi, reflecting all the values of romantic bohimianism of classical Urdu ghazal.

آغا اکبرآبادی کی غزل

    سرو قد لالہ رخ و غنچہ دہن یاد آیا

    سرو قد لالہ رخ و غنچہ دہن یاد آیا پھر بہار آئی مجھے لطف چمن یاد آیا گو کہ تھی سلطنت مصر مگر آخر کار اس حکومت پہ بھی یوسف کو وطن یاد آیا رگ گل پر ہے کبھی اور کبھی غنچہ پہ نگاہ باغ میں کس کی کمر کس کا دہن یاد آیا سفر ملک عدم کی ہوئی ایسی عجلت زاد رہ کچھ نہ بجز گور و کفن یاد آیا صحبت ...

    مزید پڑھیے

    نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں

    نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں خدا کی یاد آئے کس طرح سے بتوں کے قہر و عتاب میں ہوں شراب کا شغل ہو رہا ہے بغل میں پاتا ہوں میں کسی کو میں جاگتا ہوں کہ سو رہا ہوں خیال میں ہوں کہ خواب میں ہوں نہ چھیڑ اس وقت مجھ کو زاہد نہیں یہ موقع ہے گفتگو کا سوار جاتا ہے وہ شرابی ...

    مزید پڑھیے

    جا لڑی یار سے ہماری آنکھ

    جا لڑی یار سے ہماری آنکھ دیکھو کر بیٹھی فوجداری آنکھ شوخیاں بھول جائے آہوئے چیں دیکھ پائے اگر تمہاری آنکھ لاکھ انکار مے کشی سے کرو کہیں چھپتی بھی ہے خماری آنکھ ہووے گا رنج یا خوشی ہوگی کیوں پھڑکنے لگی ہماری آنکھ جانب در نگاہ حسرت ہے کس کی کرتی ہے انتظاری آنکھ کر کے اقرار ہو ...

    مزید پڑھیے

    جیتے جی کے آشنا ہیں پھر کسی کا کون ہے

    جیتے جی کے آشنا ہیں پھر کسی کا کون ہے نام کے اپنے ہوا کرتے ہیں اپنا کون ہے جان جاں تیرے سوا رشک مسیحا کون ہے مار کر ٹھوکر جلا دے مجھ کو ایسا کون ہے یہ سیہ خیمہ ہے کس کا اس میں لیلیٰ کون ہے چنبر افلاک کے پردے میں بیٹھا کون ہے ہم نہ کہتے تھے کہ سودا زلف کا اچھا نہیں دیکھیے تو اب سر ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں

    نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں اے صنم تابع فرمان مقدر میں ہوں دل تو حیران ہے کیوں ششدر و مضطر میں ہوں عشق کہتا ہے کہ اس پردہ کے اندر میں ہوں پیر و سلسلۂ زلف معنبر میں ہوں طوق سے عذر نہ زنجیر سے باہر میں ہوں آب روئے صدف و زینت گوش محبوب در نایاب جو سنتے ہو وہ گوہر میں ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا

    ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا بشر ہیں ہم بھی صاحب دیکھیے ناحق کا شر ہوگا نہ مڑ کر تو نے دیکھا اور نہ میں تڑپا نہ خنجر نہ دل ہووے گا تیرا سا نہ میرا سا جگر ہوگا میں کچھ مجنوں نہیں ہوں جو کہ صحرا کو چلا جاؤں تمہارے در سے سر پھوڑوں گا سودا بھی اگر ہوگا چمن میں لائی ہوگی تو ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں پہ وہ زلف آ رہی ہے

    آنکھوں پہ وہ زلف آ رہی ہے کالی جادو جگا رہی ہے زنجیر جو کھڑکھڑا رہی ہے وحشت کیا غل مچا رہی ہے لیلیٰ خاکہ اڑا رہی ہے مجنوں کو ہوا بتا رہی ہے زلفیں وہ پری ہلا رہی ہے دیوانوں کی شامت آ رہی ہے پامال خرام ہو چکے دفن پسنے کو بس اب حنا رہی ہے ہیں چال سے ان کی زندہ درگور مردوں پہ قیامت ...

    مزید پڑھیے

    نگاہوں میں اقرار سارے ہوئے ہیں

    نگاہوں میں اقرار سارے ہوئے ہیں ہم ان کے ہوئے وہ ہمارے ہوئے ہیں جن آنکھوں میں آنسو چکارے ہوئے ہیں ہم ان کی نگاہوں کے مارے ہوئے ہیں نہ کھٹکیں کہو کس طرح تیر مژگاں جگر پر ہمارے اتارے ہوئے ہیں جھڑے جو تری کفش زریں کے ذرے فلک پر وہ جا کر سیارے ہوئے ہیں عبث جان دیتی ہے بلبل گلوں ...

    مزید پڑھیے

    سکۂ داغ جنوں ملتے جو دولت مانگتا

    سکۂ داغ جنوں ملتے جو دولت مانگتا تنگ کرتی مفلسی گر میں فراغت مانگتا رنج سے فرصت نہ ملتی میں جو راحت مانگتا بوجھ ہوتا سر پہ گر قاروں کی دولت مانگتا گر مجھے ہوتی خبر میرا مسیحا آئے گا اے اجل اک دم کی میں بھی تجھ سے مہلت مانگتا خضر کی سی زندگی ہوتی جو مجھ ناکام کی میں دعائے وصل ...

    مزید پڑھیے

    ترے جلال سے خورشید کو زوال ہوا

    ترے جلال سے خورشید کو زوال ہوا ترے جمال سے مہتاب کو کمال ہوا خرام ناز میں ان کو یہ کب خیال ہوا کہ دل کسی کا پسا کوئی پائمال ہوا شباب سے تری رنگت کا طرفہ حال ہوا سپید جوڑا جو پہنا بدن میں لال ہوا جو وصل یار کی تدبیر کی وصال ہوا خیال عیش کا آیا تو اک ملال ہوا ہلال بدر ہوا بدر سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3