Aadil Raza Mansoori

عادل رضا منصوری

معروف معاصر شاعر، ادبی جریدے ’استفسار‘ کے مدیر

Well-known poet and editor of literary journal 'Istefsaar'

عادل رضا منصوری کی غزل

    پاؤں پتوں پہ دھیرے سے دھرتا ہوا

    پاؤں پتوں پہ دھیرے سے دھرتا ہوا وہ گزر جائے گا یوں ہی ڈرتا ہوا بوجھ سورج کا سر پر اٹھانے کو ہے ایک سایہ ندی میں اترتا ہوا شام ساحل پہ گم صم سی بیٹھی ہوئی اور دریا میں سونا بکھرتا ہوا تیرے آنے کی اس کو خبر کس نے دی ایک آشفتہ سر ہے سنورتا ہوا دیکھتا رہ گیا اپنی پرچھائیاں وقت گزرا ...

    مزید پڑھیے

    وہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے

    وہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے ابھی کھڑکی میں اک جلتا دیا ہے مرا دل بھی عجب خالی ویا ہے کسی کی یاد نے جس کو بھرا ہے پرندے شاخ سے لپٹے ہوئے ہیں یہ کیسا خوف خیمہ زن ہوا ہے مری خاموشیوں کی جھیل میں پھر کسی آواز کا پتھر گرا ہے محبت کا مقدر دیکھتے ہو ہوا نے کچھ تو پانی پر لکھا ہے اسی ...

    مزید پڑھیے

    جو اشک بن کے ہماری پلک پہ بیٹھا تھا

    جو اشک بن کے ہماری پلک پہ بیٹھا تھا تمہیں بھی یاد ہے اب تک وہ خواب کس کا تھا ہمیشہ پوچھتی رہتی ہے راستوں کی ہوا یونہی رکے ہو یہاں یا کسی نے روکا تھا لگا ہوا ہے ابھی تک یہ جان کو کھٹکا کہ اس نے جاتے ہوئے کیوں پلٹ کے دیکھا تھا خبر کسے ہے کسے پوچھیے بتائے کون پرانے قصر میں کیا صبح و ...

    مزید پڑھیے

    ایک اک لمحے کو پلکوں پہ سجاتا ہوا گھر

    ایک اک لمحے کو پلکوں پہ سجاتا ہوا گھر راس آتا ہے کسے ہجر مناتا ہوا گھر خواب کے خدشے سے اب نیند اڑی جاتی ہے میں نے دیکھا ہے اسے چھوڑ کے جاتا ہوا گھر گر زباں ہوتی تو پتھر ہی بتاتا سب کو کس قدر ٹوٹا ہے وہ خود کو بناتا ہوا گھر اس کا اب ذکر نہ کر چھوڑ کے جانے والے تو نے دیکھا ہی کہاں ...

    مزید پڑھیے

    راستے سکھاتے ہیں کس سے کیا الگ رکھنا

    راستے سکھاتے ہیں کس سے کیا الگ رکھنا منزلیں الگ رکھنا قافلہ الگ رکھنا بعد ایک مدت کے لوٹ کر وہ آیا ہے آج تو کہانی سے حادثہ الگ رکھنا جس سے ہم نے سیکھا تھا ساتھ ساتھ چلنا ہے اب وہی بتاتا ہے نقش پا الگ رکھنا کوزہ گر نے جانے کیوں آدمی بنایا ہے اس کو سب کھلونوں سے تم ذرا الگ ...

    مزید پڑھیے

    دن کے سینے پہ شام کا پتھر

    دن کے سینے پہ شام کا پتھر ایک پتھر پہ دوسرا پتھر یہ سنا تھا کہ دیوتا ہے وہ میرے حق ہی میں کیوں ہوا پتھر دائرے بنتے اور مٹتے تھے جھیل میں جب کبھی گرا پتھر اب تو آباد ہے وہاں بستی اب کہاں تیرے نام کا پتھر ہو گئے منزلوں کے سب راہی دے رہا ہے کسے صدا پتھر سارے تارے زمیں پہ گر ...

    مزید پڑھیے

    سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے

    سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے نظر سے گرنا بھی گویا خبر میں رہنا ہے ابھی سے اوس کو کرنوں سے پی رہے ہو تم تمہیں تو خواب سا آنکھوں کے گھر میں رہنا ہے ہوا تو آپ کی قسمت میں ہونا لکھا تھا مگر میں آگ ہوں مجھ کو شجر میں رہنا ہے نکل کے خود سے جو خود ہی میں ڈوب جاتا ہے میں وہ سفینہ ...

    مزید پڑھیے

    چاند تارے بنا کے کاغذ پر

    چاند تارے بنا کے کاغذ پر خوش ہوئے گھر سجا کے کاغذ پر بستیاں کیوں تلاش کرتے ہیں لوگ جنگل اگا کے کاغذ پر جانے کیا ہم سے کہہ گیا موسم خشک پتا گرا کے کاغذ پر ہنستے ہنستے مٹا دیے اس نے شہر کتنے بسا کے کاغذ پر ہم نے چاہا کہ ہم بھی اڑ جائیں ایک چڑیا اڑا کے کاغذ پر لوگ ساحل تلاش کرتے ...

    مزید پڑھیے