Aadil Raza Mansoori

عادل رضا منصوری

معروف معاصر شاعر، ادبی جریدے ’استفسار‘ کے مدیر

Well-known poet and editor of literary journal 'Istefsaar'

عادل رضا منصوری کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    پاؤں پتوں پہ دھیرے سے دھرتا ہوا

    پاؤں پتوں پہ دھیرے سے دھرتا ہوا وہ گزر جائے گا یوں ہی ڈرتا ہوا بوجھ سورج کا سر پر اٹھانے کو ہے ایک سایہ ندی میں اترتا ہوا شام ساحل پہ گم صم سی بیٹھی ہوئی اور دریا میں سونا بکھرتا ہوا تیرے آنے کی اس کو خبر کس نے دی ایک آشفتہ سر ہے سنورتا ہوا دیکھتا رہ گیا اپنی پرچھائیاں وقت گزرا ...

    مزید پڑھیے

    وہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے

    وہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے ابھی کھڑکی میں اک جلتا دیا ہے مرا دل بھی عجب خالی ویا ہے کسی کی یاد نے جس کو بھرا ہے پرندے شاخ سے لپٹے ہوئے ہیں یہ کیسا خوف خیمہ زن ہوا ہے مری خاموشیوں کی جھیل میں پھر کسی آواز کا پتھر گرا ہے محبت کا مقدر دیکھتے ہو ہوا نے کچھ تو پانی پر لکھا ہے اسی ...

    مزید پڑھیے

    جو اشک بن کے ہماری پلک پہ بیٹھا تھا

    جو اشک بن کے ہماری پلک پہ بیٹھا تھا تمہیں بھی یاد ہے اب تک وہ خواب کس کا تھا ہمیشہ پوچھتی رہتی ہے راستوں کی ہوا یونہی رکے ہو یہاں یا کسی نے روکا تھا لگا ہوا ہے ابھی تک یہ جان کو کھٹکا کہ اس نے جاتے ہوئے کیوں پلٹ کے دیکھا تھا خبر کسے ہے کسے پوچھیے بتائے کون پرانے قصر میں کیا صبح و ...

    مزید پڑھیے

    ایک اک لمحے کو پلکوں پہ سجاتا ہوا گھر

    ایک اک لمحے کو پلکوں پہ سجاتا ہوا گھر راس آتا ہے کسے ہجر مناتا ہوا گھر خواب کے خدشے سے اب نیند اڑی جاتی ہے میں نے دیکھا ہے اسے چھوڑ کے جاتا ہوا گھر گر زباں ہوتی تو پتھر ہی بتاتا سب کو کس قدر ٹوٹا ہے وہ خود کو بناتا ہوا گھر اس کا اب ذکر نہ کر چھوڑ کے جانے والے تو نے دیکھا ہی کہاں ...

    مزید پڑھیے

    راستے سکھاتے ہیں کس سے کیا الگ رکھنا

    راستے سکھاتے ہیں کس سے کیا الگ رکھنا منزلیں الگ رکھنا قافلہ الگ رکھنا بعد ایک مدت کے لوٹ کر وہ آیا ہے آج تو کہانی سے حادثہ الگ رکھنا جس سے ہم نے سیکھا تھا ساتھ ساتھ چلنا ہے اب وہی بتاتا ہے نقش پا الگ رکھنا کوزہ گر نے جانے کیوں آدمی بنایا ہے اس کو سب کھلونوں سے تم ذرا الگ ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    وارتیا دوش

    نہیں مٹتی کسی کی بھوک روٹی سے نہیں کرتے کسی کے درد کا درماں آنسو کہیں ہوتا اثر دی ہوئی دعاؤں کا نہیں اٹھتا کوئی انقلاب لہو سے نہیں اگتا کوئی سبزہ پسینے سے پھلتا ہی نہیں کوئی بھی کام باندھا ہی نہیں گیا پریم سوت ہماری عمریں گزر چکی ہیں

    مزید پڑھیے

    ناکردہ گناہ

    بکھر گیا ہوا کے تھپیڑے سے گھونسلہ ملاؤں گا کیسے نظر لوٹ کر آئی اگر چڑیا

    مزید پڑھیے

    بدلاؤ

    بجا ہے کہ بارشوں سے پہلے بھی اداس تھا جنگل اور اب بھی ہے جب ہو چکی ہے بارش لگتا ہے ٹھہر گیا ہے موسم اندر کا ہو گئی ہے جامد سماعت اور بصارت دیکھتے سنتے ہوئے بھی جو نظر آتا نہیں ہے بدلاؤ

    مزید پڑھیے

    روایت

    ہر روز بدل جاتا ہے کچھ نہ کچھ کمرہ ہر ہفتہ عشرے میں نئے سلیقے سے سجایا جاتا ہے سامان وقت کے ساتھ بدل جاتی ہیں کچھ چیزیں بھی مگر ایک ساتھ سب کچھ بدلنے کے لیے بدلنا ہوتا ہے گھر

    مزید پڑھیے

    پس و پیش

    سمٹ آئے ہیں ساتوں سمندر ایک قطرے میں جس میں سمٹ آئے تھے ساتوں آسمان وہ قطرہ اب ٹپکنا چاہتا ہے پلکوں سے مجھے یہ فکر زمیں کے بطن کو اتنی قوت کون بخشے گا

    مزید پڑھیے

تمام