A G Josh

اے جی جوش

اے جی جوش کی غزل

    آہ بھی حرف دعا ہو جیسے

    آہ بھی حرف دعا ہو جیسے اک دکھی دل کی صدا ہو جیسے وہ ہے خاموش تو یوں لگتا ہے ہم سے رب روٹھ گیا ہو جیسے نام لکھ لکھ کے مٹاتا ہے مرا یہ بھی اک نقش وفا ہو جیسے دل کے آئینے میں ہے اک چہرہ کوئی شے ڈھونڈ رہا ہو جیسے زندگی اونگھ رہی ہے اے جوشؔ کسی مفلس کا دیا ہو جیسے

    مزید پڑھیے

    کوئی شکوہ تو زیر لب ہوگا

    کوئی شکوہ تو زیر لب ہوگا کچھ خموشی کا بھی سبب ہوگا میں بھی ہوں بزم میں رقیب بھی ہے آخری فیصلہ تو اب ہوگا آئیں مے خانہ میں کبھی واعظ حور بھی ہوگی اور سب ہوگا بول اے میرے دل کی تاریکی تیرا سورج طلوع کب ہوگا سنتا ہوگا صدائیں اس دل کی شام تنہائی میں وہ جب ہوگا کب چھٹیں گی یہ ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی رات میں اندھیرا تھا

    چاندنی رات میں اندھیرا تھا اس طرح بے بسی نے گھیرا تھا میرے گھر میں بسی تھی تاریکی گھر سے باہر مگر سویرا تھا وہ کسی اور کا ہوا ہے آج وہ جو کل تک تو صرف میرا تھا اڑ گئے آس کے سبھی پنچھی جن کا دل میں مرے بسیرا تھا بس وہیں جوشؔ کا مزار ہے آج کل جہاں بے وفا کا ڈیرا تھا

    مزید پڑھیے

    ہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے

    ہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے فائدہ کیا ہے بھلا ایسوں کے یارانے سے کچھ جو سمجھا تو مجھے سب نے ہی عاشق سمجھا بات یہ خوب نکالی مرے افسانے سے زندگی اپنی نظر آنے لگی صرف سراب کبھی گزرے جو دل زار کے ویرانے سے ایک پل بھی نہ ٹھہر پاؤ گے اے سنگ زنو کوئی پتھر کبھی لوٹ آیا جو دیوانے ...

    مزید پڑھیے

    سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے

    سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے اپنے سائے سے بھی آج تو ڈر لگتا ہے بانٹ رہا ہے دامن دامن میری چاہت اپنا دل بھی کسی سخی کا در لگتا ہے محرومی نے جہاں بسیرا ڈھونڈ لیا ہے مجھ کو تو وہ گھر بھی اپنا گھر لگتا ہے میری بربادی میں حصہ ہے اپنوں کا ممکن ہے یہ بات غلط ہو پر لگتا ہے جوشؔ ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ہم ہی ذرے رسوائی سے

    ہم ہی ذرے رسوائی سے کیا شکوہ ہرجائی سے عشق میں آخر خار ہوئے لاکھ چلے دانائی سے گرویدہ کرتے ہیں پھول رنگوں اور رعنائی سے ملتے ہیں انمول رتن ساگر کی گہرائی سے جھوٹ کے خول میں بیٹھا ہوں ڈرتا ہوں سچائی سے جوشؔ نے سیکھی ہے پرواز صرف تری انگڑائی سے

    مزید پڑھیے

    گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن

    گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں چار دن عمر خضر کی اس کو تمنا کبھی نہ ہو انسان جی سکے جو محبت میں چار دن جب تک جیے نبھائیں گے ہم ان سے دوستی اپنے رہے جو دوست مصیبت میں چار دن اے جان آرزو وہ قیامت سے کم نہ تھے کاٹے ترے بغیر جو غربت میں چار دن پھر عمر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2