عورت خدا کا اخبار ہے
آج سے صرف کچھ سال پہلے کی یہ بات ہے
آسمان جب زمیں پر نہیں تھا
خدا ایک اخبار تھا اور اخبار میں
توتلی عینکوں کے برے شہر کا ذکر تھا
اور میں نے کہا تھا
اگر میری ناپاک آنکھوں کی الماریوں میں کبھی
دودھ کا جام دیکھو تو آواز دینا
چلا آؤں گا
میں خطرناک چہروں کا دشمن نہیں ہوں
آج کی رات عورت ہے جس نے مجھے اپنا بیٹا کہا ہے
الگنی پر پڑے سارے کپڑوں پر اک دھوپ سی جم گئی ہے
اور سبھی کالے بستر سے لپٹی ہوئی تتلیاں اڑ گئی ہیں
آج کی رات عورت ہے
جس کے بدن میں مرا درمیانہ بدن
ڈولتا ہے ہواؤں کی سنگت لیے
آج کی رات
ہنستے ہوئے کیوں نہ پکڑیں خدا کو
خدا ایک اخبار
جس میں سبھی توتلی عینکوں کے
برے شہر کا ذکر تھا پر وہ عورت
جو اک شہر سے کم نہیں ہے
مجھے اپنے سینے کی بھاری چٹانوں سے ٹکرا کے
ہر ایک سے کہہ رہی ہے
اگر میری ناپاک آنکھوں کی الماریوں میں کبھی
دودھ کا جام دیکھو تو آواز دینا
چلی آؤں گی
میں خطرناک چہروں کی دشمن نہیں ہوں