اپنی گاگر سے مت نکال مجھے

اپنی گاگر سے مت نکال مجھے
اس سمندر سے مت نکال مجھے


دل کے اندر قیام ہے میرا
صرف باہر سے مت نکال مجھے


پیار کرتی ہے مجھ سے ہیروئن
یار پکچر سے مت نکال مجھے


غم کا موتی ہوں دل میں رہتا ہوں
گہرے ساگر سے مت نکال مجھے


میں ترے کام کی خبر ہوں مگر
نیوز پیپر سے مت نکال مجھے


کوئی گولی نہیں ہوں کانٹا ہوں
نوک خنجر سے مت نکال مجھے


جھونپڑی نہر پیڑ اور پنچھی
ایسے منظر سے مت نکال مجھے