الفاظ کا المیہ

میں اپنے دل کا کشکول تہی لے کر
نہ جانے کتنی صدیوں سے
بھٹکتا پھر رہا ہوں ڈھونڈھتا
ہر اک قریہ ہر اک گاؤں ہر اک آبادی ویرانہ
ہر اک کوچہ ہر اک گوشہ
محبت عافیت اخلاص ہمدردی وفا
مروت دوستی اور آشتی امن و سکوں
ہر اک در پہ صدا دی ہے
ہر اک در سے جواب آیا
محبت عافیت اخلاص ہمدردی وفا
مروت دوستی اور آشتی امن و سکوں
یہ سب تم کہہ رہے کیا ہو
یہ سب چیزیں ہیں کیا
یہ تم کس دیس کی کرنے لگے باتیں
یہ سب کچھ آج پہلی بار ہی ہم سن رہے ہیں ہاں
کوئی الفاظ بھی ہیں یہ
کوئی مفہوم ہے ان کا