علامت
سفر زندگی کی
علامت ہے لیکن
سبھی راستے
کھوٹے سکوں کی طرح
مری جیب میں
جانے کب سے پڑے ہیں
ہواؤں میں پیلا
دھواں بھر گیا ہے
کئی سال پہلے
میں ان سے ملا تھا
وہ جن کی راہوں میں
تھی روشنی
انہوں نے کہا تھا
سفر زندگی کی علامت ہے
چلتے رہو
مگر آج میں
اس جگہ آ گیا ہوں
جہاں کچھ نہیں ہے
ہواؤں میں پیلے
دھوئیں کے سوا