اے خدا جب سے عطا کی تو نے پیشانی مجھے
اے خدا جب سے عطا کی تو نے پیشانی مجھے
سر اٹھانے میں ہوئی ہے کتنی آسانی مجھے
اپنے دل میں ہی بسا رکھی ہے میں نے کائنات
کوئی کہہ سکتا نہیں اب نقش ویرانی مجھے
ایسے وحشت ناک منظر مجھ میں آتے ہیں نظر
اب نہیں ہوتی کسی پر کوئی حیرانی مجھے
سینکڑوں صدیوں سے صحرا کی صدا کے ساتھ ہوں
راس آ سکتی نہیں دریا کی سلطانی مجھے
اس طرف ہی چل پڑوں گا سوچنے کا کیا مقام
جس طرف لے جائے گی یہ راہ انجانی مجھے