ابر نے چاند کی حفاظت کی
ابر نے چاند کی حفاظت کی
چاند نے خود بھی خوب ہمت کی
آج دریا بہت اداس لگا
ایک کترے نے پھر بغاوت کی
وہ پرندہ ہوا کو چھیڑ گیا
اس نے کیا خوب یہ حماقت کی
وقت منصف ہے فیصلہ دے گا
اب ضرورت بھی کیا عدالت کی
دھوپ کا دم نکل گیا آخر
چھاؤں ہونے لگی ہے شدت کی