اب تو جینے کی کوئی آس نہیں
اب تو جینے کی کوئی آس نہیں
تیری یادیں بھی میرے پاس نہیں
سیکھ لیتے ہیں وہ فن الفت
دیر میں عشق کا کلاس نہیں
دیکھ لوں تیری نرگسی آنکھیں
اور کوئی بھی مجھ کو پیاس نہیں
پی رہا ہوں میں اشک غم ساقی
مے سے لبریز یہ گلاس نہیں
جب سے مجھ سے بچھڑ گیا کوئی
زندگی آئی مجھ کو راس نہیں
صحن گلشن کے پھول شرمائے
کوئی بھی تجھ سا خوش لباس نہیں
جو تھا قسمت میں وہ نظر آیا
غم میں بھی رہ کے میں اداس نہیں