آؤ بیٹھو درد کی باتیں کریں
آؤ بیٹھو درد کی باتیں کریں
راستوں کی گرد کی باتیں کریں
دل کے اجڑے گلستاں کو بھول کر
آج برگ زرد کی باتیں کریں
اپنا دکھ سکھ کہہ کے پھر برسوں کے بعد
گھر کے اک اک فرد کی باتیں کریں
سرخ پھولوں کی کہانی چھیڑ کے
پھر سے برگ زرد کی باتیں کریں
روشنی پیچھے شہر کی رہ گئی
دل کی شمع سرد کی باتیں کریں
سوچتے ہیں چاہتا ہے دل یہ کیوں
ہم اسی بے درد کی باتیں کریں
گم ہوئے سوچوں میں زیباؔ کس طرح
بھولے بسرے درد کی باتیں کریں